حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جا تو آزاد ہے۔ سفر اور رمضان شریف کے علاوہ کبھی بھی پورے مہینے مسلسل گوشت نہیں کھاتے تھے۔ بعض دفعہ پورا مہینہ گزر جاتا اور گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ چکھتے۔1 حضرت سعید بن ابی ہلال ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے حجفہ مقام پر قیام فرمایااور وہ بیمار بھی تھے۔ انھوں نے کہا: مچھلی کھانے کو میرا دل چاہ رہا ہے۔ ان کے ساتھیوں نے بہت تلاش کیا بس صرف ایک مچھلی ملی۔ ان کی بیوی حضرت صفیہ بنتِ ابی عبید نے اس مچھلی کو لیا اور اسے تیار کرکے ان کے سامنے رکھ دیا۔ اتنے میں ایک مسکین ان کے پاس آکر کھڑا ہوگیا۔ انھوں نے اس مسکین سے کہا: تم یہ مچھلی لے لو۔ اس پر ان کی بیوی نے کہا: سبحان اللہ! ہم نے آپ کی خاطر بڑی مشقت اٹھا کر یہ مچھلی خاص طور پر آپ کے لیے تیار کی ہے، (اس لیے اسے تو آپ خود کھائیں) ہمارے پاس سامانِ سفر ہے اس میں سے اس مسکین کو دے دیں گے۔ انھوں نے (اپنا نام لے کر) کہا: عبد اللہ کو یہ مچھلی بہت پسند آرہی ہے (اس لیے اس مسکین کو یہی مچھلی دینی ہے)۔ 2 ابنِ سعد نے اس جیسی روایت ذکر کی ہے، اس میں یہ ہے کہ ان کی بیوی نے کہا: ہم اس مسکین کو ایک درہم دے دیتے ہیں، یہ درہم اس مچھلی سے زیادہ اس کے کام آئے گا، آپ یہ مچھلی کھائیں اور اپنی چاہت پوری کریں۔ انھوں نے کہا: میری چاہت وہی ہے جو میں کہہ رہاہوں۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: مدینہ منوّرہ میں اَنصارمیںسب سے زیادہ کھجوروں کے باغات حضرت ابو طلحہ ؓ کے پاس تھے اور انھیں اپنے باغوں میں سے سب سے زیادہ محبوب بَیْرُحَا باغ تھا جو کہ بالکل مسجدِ نبوی کے سامنے تھا۔ اس کا پانی بہت عمدہ تھا۔ حضور ﷺ بھی اکثر اس باغ میں تشریف لے جاتے اور ا س کا پانی نوش فرماتے۔ جب { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ}2 تم خیرِ کامل کو کبھی حاصل نہ کرسکوگے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز کو خرچ نہ کروگے۔ آیت نازل ہوئی توحضرت ابوطلحہ نے حضورِ ا قدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ جب تک تم اپنی پیاری چیز خرچ نہیں کرو گے اس وقت تک تم نیکی کے کمال کو نہیں پہنچ سکتے۔ اور مجھے اپنے سارے مال میں سے سب سے زیادہ محبوب بَیْرُحَا باغ ہے، میںاسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس نیکی پر مجھے جنت عطا فرمائیں گے اور اس کے اجر کو میرے لیے ذخیرہ بنا کر رکھیں گے جو مجھے قیامت کے دن کام آئے گا۔ یا رسول اللہ! آپ جہاں مناسب سمجھیں اسے خرچ فرمادیں۔ آپ نے خوش ہو کر فرمایا: واہ واہ! یہ بڑے نفع والا مال ہے۔ یہ بڑے نفع والا مال ہے۔3 ’’بخاری ‘‘ میں اس کے بعد یہ مضمون ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی ہے۔ میری رائے یہ ہے