حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مہندی لگاتے، پھر جمعہ کے وقت تشریف لے جاتے اور لوگوں کو جمعہ پڑھاتے۔ حضرت ابو بکر ؓ تاجر آدمی تھے۔ روزانہ صبح بازار جاکر خرید وفروخت کرتے۔ ان کا بکریوں کا ایک ریوڑ بھی تھا جو شام کو ان کے پاس واپس آتا۔ کبھی ان کو چَرانے خود جاتے اور کبھی کوئی اور چَرانے جاتا۔ اپنے محلہ والوں کی بکریوں کا دودھ بھی نکال دیا کرتے۔ جب یہ خلیفہ بنے تومحلہ کی ایک لڑکی نے کہا: ( اب توحضرت ابو بکر خلیفہ بن گئے ہیں لہٰذا) ہمارے گھر کی بکریوں کا دودھ اب توکوئی نہیں نکالا کرے گا۔ حضرت ابو بکر نے یہ سن کر فرمایا: نہیں، میری عمر کی قسم! میں آپ لوگوں کے لیے دودھ ضرور نکالا کروں گا اور مجھے اُمید ہے کہ خلافت کی ذمہ داری جو میں نے اٹھائی ہے یہ مجھے اُن اَخلاقِ کریمانہ سے نہیں ہٹائے گی جو پہلے سے مجھ میں ہیں۔ چناںچہ خلافت کے بعد بھی محلہ والوں کا دودھ نکالا کرتے اور بعض دفعہ از راہِ مذاق محلہ کی لڑکی سے کہتے: اے لڑکی! تم کیسا دودھ نکلوانا چاہتی ہو؟ جھاگ والا نکالوں یا بغیر جھاگ کے؟ کبھی وہ کہتی جھاگ والا اور کبھی کہتی جھاگ کے بغیر۔ بہر حال جیسے وہ کہتی ویسے یہ کرتے۔ چناںچہ سنح محلہ میں چھ ماہ ایسے ہی ٹھہرے رہے پھرمدینہ آگئے اور وہاں مستقل قیام کرلیا۔ پھر اپنی خلافت کے بارے میں غور کیا تو فرمایا: اللہ کی قسم! تجارت میں لگے رہنے سے تو لوگوں کے کام ٹھیک طرح سے نہیں ہوسکیں گے، ان کے کام تو تب ہی ٹھیک ہوسکیں گے جب کہ میں تجارت سے فارغ ہوکر مسلمانوں کے کام میں پورے طور سے لگ جاؤں اور ان کی دیکھ بھال کروں، لیکن میرے اہل وعیال کے لیے گزارہ کے قابل خرچہ ہونا بھی ضروری ہے۔ یہ سوچ کر انھوں نے تجارت چھوڑ دی اور مسلمانوں کے بیت المال میں سے روزانہ اتنا وظیفہ لینے لگے جس سے ان کا اور ان کے اہل وعیال کا ایک دن کا گزارہ ہوجائے اور اس وظیفہ سے حج وعمرہ بھی کرسکیں۔ چناںچہ شوریٰ والوں نے ان کی ان تمام ضرورتوں کے لیے سالانہ چھ ہزار درہم مقرر کیے۔ جب ان کے انتقال کا وقت قریب آیا تو فرمایا: ہمارے پاس مسلمانوں کے بیت المال میں سے جو کچھ (بچا ہوا) ہے وہ واپس کردو، کیوںکہ میںاس مال سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتا۔ اور میں مسلمانوں کا جتنا مال استعمال کرچکا ہوں اس کے بدلہ میں میں نے اپنی فلاں علاقے والی زمین مسلمانوں (کے بیت المال) کو دے دی۔ چناںچہ ان کی وفات کے بعد وہ زمین اور ایک دودھ والی اونٹنی اور تلواروں کو تیز کرنے والا غلام اور ایک چادرجس کی قیمت پانچ درہم تھی، حضرت عمر ؓ کو یہ سب چیزیں دی گئیں تو حضرت عمر نے فرمایا: وہ اپنے بعد والوں کو مشکل میں ڈال گئے (کہ ان کی طرح کون کرسکے گا کہ ساری زندگی اپنا سارا مال اور ساری جان اسلام پر لگائی اور جب مجبوری میں لینا پڑا تو کم سے کم لیا اور دنیا سے جاتے وقت وہ بھی واپس کرگئے)۔ حضرت ابو بکر ؓ نے ۱۱ھ میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو امیرِحج بنا کر بھیجا۔ پھر رجب ۱۲ھ میں خود عمرے کے لیے تشریف