حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ان کے فیصلے خود کریں۔ اور جو کچھ اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے پسند کرتے ہیں وہ تمام مسلمانوں کے لیے پسند کریں۔ اور جو کچھ اپنے لیے اور اپنے گھر والوں کے لیے ناپسند سمجھتے ہیںوہ ان کے لیے ناپسند سمجھیں۔ اور حق تک پہنچنے کے لیے مشکلات میں گھس جائیں (اور ان سے نہ گھبرائیں) اور اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈریں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: یہ کام کون کرسکتا ہے؟ حضرت سعید نے کہا: آپ جیسے کرسکتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کی اُمت کا ذمہ دار بنایا ہے، اور (وہ ایسے بہادر ہیں) ان کے اور اللہ کے درمیان کوئی حائل نہ ہوسکا۔1 حضرت عبد اللہ بن بُریدہ ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے ایک وفد کے آنے پر لوگوں کو جمع فرمانا چاہا تو اپنے اجازت دینے والے حضرت ابنِ اَرقم ؓ سے فرمایا: حضرت محمد ﷺ کے صحابہ کو خاص طور سے دیکھو اور انھیں دوسرے لوگوں سے پہلے اندر آنے کی اجازت دو، پھر ان کے بعد والے لوگوں (یعنی حضراتِ تابعین) کو اجازت دو۔ چناںچہ یہ حضرات اندر آئے اور انھوں نے حضرت عمر کے سامنے صفیں بنالیں۔ حضرت عمر نے ان حضرات کو دیکھا تو انھیں ایک صاحب بھاری بھرکم نظر آئے جنھوں نے منَقَّش چادریں اوڑھی ہوئی تھیں۔ حضرت عمر نے ان کی طرف اشارہ کیا جس پر وہ حضرت عمر کے پاس آئے۔ حضرت عمر نے ان سے تین مرتبہ کہا: تم مجھے کچھ بات کہو۔ انھوں نے بھی تین مرتبہ یہ کہا: نہیں، آپ کچھ فرمائیں۔ حضرت عمر نے (کچھ ناگواری کا اظہار فرماتے ہوئے) فرمایا: اوہو، آپ کھڑے ہوجائیں۔ چناںچہ وہ کھڑے ہو کر چلے گئے۔ حضرت عمر نے دوبارہ ان حاضرین پر نظر ڈالی تو انھیں ایک اشعری نظر آئے جن کا رنگ سفید، جسم ہلکا، قد چھوٹا اور حال کمزور تھا۔ حضرت عمر نے ان کی طرف اشارہ کیا جس پر وہ حضرت عمر کے پاس آگئے۔ حضرت عمر ؓ نے ان سے کہا: آپ مجھ سے کچھ بات کریں۔ اس اشعری نے کہا: نہیں، آپ کچھ فرمائیں۔ حضرت عمر نے کہا: آپ کچھ بات کریں۔ انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ پہلے کچھ بات شروع کریں بعد میں ہم بھی کچھ کہہ لیں گے۔ حضرت عمر نے فرمایا: اوہو، آپ بھی کھڑے ہوجائیں (میں تو بکریاں چرانے والا انسان ہوں) بکریاں چرانے والے (کی بات) سے آپ کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے؟ (چناںچہ وہ چلے گئے) حضرت عمر نے پھر نظر ڈالی تو انھیں ایک سفید اور ہلکے جسم والا آدمی نظر آیا۔ حضرت عمر نے اسے اشارہ سے بلایا، وہ آگئے۔ حضرت عمر نے ان سے کہا: آپ مجھے کچھ کہیں۔ انھوں نے فوراً کھڑے ہوکر اللہ کی حمدوثنا بیان کی اور خوب اللہ سے ڈرایا اور پھر کہا: آپ کو اس اُمت کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ لہٰذا آپ کو اس اُمت کے جن اُمور کا ذمہ دار بنایا گیا ہے ان میں اور اپنی رعایا کے بارے میں، خصوصاً اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈریں، کیوںکہ (قیامت کے دن) آپ سے (ان سب کا) حساب لیا