حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر تمہیں کوئی مشکل پیش آئے تو تم اس پر صبر کرو، کیوںکہ ہر مشکل کے بعد آسانی ضرور آتی ہے ۔ وَمَنْ لَّمْ یُقَاسِ الدَّ ھْرَ لَمْ یَعْرِف الْأَسٰی وَفِيْ غَیْرِ الْأَیَّامِ مَا وَعَدَ الدَّھْرٗ جو زمانہ کی سختیاں برداشت نہیں کرتا اسے کبھی غم خواری کے مزے کا پتہ نہیں چل سکتا۔ زمانے کے حوادث ہی پر اللہ نے سب کچھ دینے کا وعدہ کیا ہے۔1 حضرت شدّاد بن اَوس ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عثمان ؓ کے گھر کا محاصرہ سخت ہوگیا تو آپ نے لوگوں کی طرف جھانک کر فرمایا: اے اللہ کے بندو! راوی کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ گھر سے باہر آرہے ہیں، انھوں نے حضور ﷺ کا عمامہ باندھا ہوا ہے، اپنی تلوار گلے میں ڈالی ہوئی ہے۔ ان سے آگے حضراتِ مہاجرین واَنصار کی ایک جماعت ہے جن میں حضرت حسن اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ بھی ہیں۔ ان حضرات نے باغیوں پر حملہ کرکے انھیں بھگا دیا اور پھر یہ سب حضرت عثمان بن عفان کے پاس ان کے گھر گئے۔ تو ان سے حضرت علی نے عرض کیا: السلام علیک یا امیر المؤمنین! حضور ﷺ کو دین کی بلندی اور مضبوطی اس وقت حاصل ہوئی جب آپ نے ماننے والوں کو ساتھ لے کر نہ ماننے والوں کو مارنا شرو ع کر دیا۔ اوراللہ کی قسم! مجھے تو یہی نظر آرہا ہے کہ یہ لوگ آپ کو قتل کر دیں گے، لہٰذا آپ ہمیں اجازت دیں تاکہ ہم ان سے جنگ کریں۔اس پر حضرت عثمان نے فرمایا: جو آدمی اپنے اوپر اللہ کا حق مانتا ہے اور ا س بات کا اقرار کرتا ہے کہ میر ااس پر حق ہے، اس کو میں قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ میری وجہ سے کسی کا ایک سینگی بھر بھی خون نہ بہائے اور نہ اپنا خون بہائے۔ حضرت علی نے اپنی بات دوبارہ عرض کی، حضرت عثمان نے وہی جواب دیا۔ راوی کہتے ہیں: میںنے حضرت علی کو دیکھا کہ وہ حضرت عثمان کے دروازے سے نکلتے ہوئے یہ فرما رہے تھے: اے اللہ! آپ جانتے ہیں کہ ہم نے اپنا سارا زور لگا لیا ہے۔ پھر حضرت علی مسجد میں داخل ہوئے اور نماز کا وقت ہوگیا۔ لوگوں نے حضرت علی سے کہا: اے ابو الحسن! آگے بڑھیں اور نماز پڑھائیں۔ انھوں نے کہا: امام کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا ہے، میں اس حال میں تم لوگوںکو نماز نہیں پڑھا سکتا، میں تو اکیلے نماز پڑھوں گا۔ چناںچہ وہ اکیلے نماز پڑھ کر اپنے گھر چلے گئے۔ پیچھے سے ان کے بیٹے نے آکر خبر دی: اے ابّاجان! اللہ کی قسم! وہ باغی لوگ ان کے گھر میں زبردستی گھس گئے ہیں۔ حضرت علی نے کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔اللہ کی قسم! وہ لوگ تو ان کو قتل کر دیں گے۔ لوگوں نے پوچھا: اے ابو الحسن! شہید ہوکر حضرت عثمان کہاں جائیں گے؟ انھوں نے کہا: جنت میں اللہ کا قربِ خاص پائیں گے۔ پھر انھوں نے پوچھا: اے ابو الحسن! یہ قاتل لوگ کہاں جائیں گے؟ انھوں نے تین دفعہ کہا: اللہ کی قسم! دوزخ میں جائیں گے۔1