حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: اگر آسمان سے کوئی منادی یہ اعلان کرے کہ اے لوگو! ایک آدمی کے علاوہ باقی تم سب کے سب کے سب جنت میں جاؤ گے تو مجھے (اپنے اعمال کی وجہ سے) ڈر ہے کہ وہ ایک آدمی میں ہی ہوں گا۔ اور اگر کوئی منادی یہ اعلان کرے کہ اے لوگو! ایک آدمی کے علاوہ باقی تم سب کے سب دوزخ میں جاؤ گے تو مجھے (اللہ کے فضل سے) اُمید ہے کہ وہ ایک آدمی میں ہی ہوں گا۔ (ایمان اسی خوف واُمید کے درمیان کی حالت کا نام ہے)1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: ایک دفعہ حضرت عمر ؓ کی حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے ملاقات ہوئی۔ تو حضرت عمر نے ان سے فرمایا: اے ابو موسیٰ! کیا تم کو یہ بات پسند ہے کہ تم نے حضور ﷺ کے ساتھ رہ کر جو عمل کیے ہیں وہ عمل تو تمہارے لیے صحیح سالم اور ٹھیک رہیں (کہ ان کا اچھا بدلہ تمہیں اللہ کی طرف سے ملے) اور تم نے حضور ﷺ کے بعد (خصوصاً امارت کے زمانہ میں) جو عمل کیے ہیں ان سے تم برابر سرابر پر چھوٹ جاؤ۔ اس زمانہ کا خیر شر کے بدلہ میں اور شر خیر کے بدلہ میں ہوجائے۔ نہ کسی نیکی پر تمہیں ثواب ملے اور نہ کسی گناہ پر تمہاری پکڑ ہو۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا: اے امیر المؤمنین! نہیں، (بعد والے زمانہ کے اعمال سے برابر سرابر پر چھوٹنے کے لیے میں تیار نہیں ہوں، بلکہ مجھے تواس زمانے کے اچھے اعمال پر بڑے ثواب کی امید ہے، کیوںکہ) اللہ کی قسم! جب میں بصرہ آیا تھا تو بصرہ والوں میں بد سلوکی اور اُجڈپن عام تھا۔ پھر میں نے ان کو قرآن وسنت سکھایا، ان کو ساتھ لے کر اللہ کے راستہ میں جہاد کیا، ان تمام اعمال کی وجہ سے مجھے اللہ کے فضل کی امید ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: لیکن میں تو چاہتا ہوں کہ حضور ﷺ کے بعد والے زمانہ (خصوصاً خلافت کے زمانہ) کے اعمال سے برابر سرابر پر چھوٹ جاؤں اور اس زمانہ کا خیر شر کے بدلہ میں اور شر خیر کے بدلہ میں ہوجائے۔ نہ کسی عمل پر مجھے ثواب ملے اور نہ کسی گناہ پر سزا۔ اور حضور ﷺ کے ساتھ رہ کر میں نے جو عمل کیے ہیں وہ میرے لیے صحیح سالم رہیں (ان کا اچھا بدلہ ملے)۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عمر ؓ پر نیزہ سے حملہ ہوا اور آپ زخمی ہوگئے تو میں ان کے پاس گیا اور میں نے ان سے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کو خوش خبری ہو! کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ کئی شہروں کو آباد کیا، نفاق کو ختم کیا اور آپ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے عام انسانوں کے لیے روزی کی خوب فراوانی کی۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے ابنِ عباس! کیا اَمارت کے بارے میں تم میری تعریف کر رہے ہو؟ میں نے کہا: میں تو دوسرے کاموں میں بھی آپ کی تعریف کرتا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! میں تو یہ چاہتا ہوں کہ امارت میں جیسا داخل ہوا تھا اس میں سے ویسا ہی نکل آؤں، نہ کسی اچھے عمل پر مجھے ثواب ملے او ر نہ کسی برے عمل پر سزا۔1