حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرات حضرت زید کے پاس اندر داخل ہوئے تو حضرت زید نے حضرت عمر کو اپنے بستر کے سرہانے بٹھانا چاہا او ر یوں کہا: اے امیرالمؤمنین! یہاں تشریف رکھیں۔ حضرت عمر نے ان سے فرمایا: یہ پہلا ظلم ہے جو آپ نے اپنے فیصلہ میں کیا ہے، میں تو اپنے فریقِ مخالف کے ساتھ بیٹھوں گا۔ حضرت اُبی نے اپنا دعویٰ پیش کیا جس کا حضرت عمر نے انکار کیا۔ حضرت زید نے حضرت اُبی سے کہا: (قاعدہ کے مطابق اِنکار کرنے پر مُدَّعا علیہ کو قسم کھانی پڑتی ہے، لیکن میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ) آپ امیر المؤمنین کو قسم کھانے کی زحمت نہ دیں، اور میں امیر المؤمنین کے علاوہ کسی اور کے لیے یہ درخواست نہیں کرسکتا۔ حضرت عمر نے (اس رعایت کو قبول نہ کیا بلکہ) قسم کھائی۔ اور انھوں نے قسم کھا کر کہا: حضرت زید صحیح قاضی تب بن سکتے ہیں جب کہ ان کے نزدیک عمراور ایک عام مسلمان برابر ہو۔1 ابنِ عساکر نے اسی قصہ کو شعبی سے نقل کیا اور اس میں یہ ہے کہ کھجور کے ایک درخت کے کاٹنے میں حضرت اُبی بن کعب اور حضرت عمر بن خطّاب ؓ میں جھگڑا ہوگیا۔ اس پر حضرت اُبی رو پڑے اور فرمایا: اے عمر! کیا تمہاری خلافت میں ایسا ہو رہا ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: آؤ آپس کے فیصلے کے لیے کسی کو ثالث مقرر کرلیتے ہیں۔ حضرت اُبی نے کہا: حضرت زید کو ثالث بنالیتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: مجھے بھی پسند ہیں۔ چناںچہ دونوں حضرات گئے اور حضرت زیدکے پاس اندر داخل ہوئے۔ آگے پیچھے جیسی حدیث ذکر کی۔2 حضرت زید بن اسلم ؓکہتے ہیں: حضرت عباس بن عبد المطلب ؓ کا ایک گھر مدینہ منوّرہ کی مسجدِ (نبوی) کے بالکل ساتھ تھا۔ حضرت عمر ؓ نے اسے مسجد میں شامل کرنا چاہا تو حضرت عباس سے فرمایا: آپ یہ گھر میرے ہاتھ بیچ دیں۔ حضرت عباس نے انکار کر دیا۔ حضرت عمر نے کہا: آپ یہ گھر مجھے ہدیہ ہی کر دیں۔ وہ یہ بھی نہ مانے۔ پھر حضرت عمر نے کہا: آپ خود ہی یہ گھر مسجد میں شامل کردیں۔ انھوں نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ حضرت عمر نے کہا: آپ کو ان تین کاموں میں سے کوئی ایک کام تو کرنا ہی پڑے گا، لیکن حضرت عباس پھر بھی تیار نہ ہوئے۔ حضرت عمر نے کہا: اچھا،پھر کسی کو آپ ثالث مقرر کرلیں جو ہمارا فیصلہ کردے۔انھوں نے حضرت اُبی بن کعب ؓ کو مقرر کیا۔ یہ دونوں حضرات اپنا مقدمہ ان کے پاس لے گئے۔ حضرت اُبی نے حضرت عمر سے کہا: میرا فیصلہ یہ ہے کہ آپ ان کی مرضی کے بغیر ان سے یہ گھر نہیں لے سکتے۔ حضرت عمر نے ان سے پوچھا: آپ کویہ فیصلہ اللہ کی کتاب یعنی قرآن میں ملا ہے یا حضور ﷺ کی حدیث میں؟ انھوں نے کہا: حضور ﷺ کی حدیث میں۔ حضرت عمر نے پوچھا: وہ حدیث کیا ہے؟ حضرت اُبی نے کہا: میںنے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد ؑ نے جب بیت المقدس کی تعمیر شروع کی تو جب بھی وہ کوئی دیوار بناتے تو صبح کو وہ گری ہوئی ہوتی۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف یہ وحی بھیجی کہ اگر کسی کی زمین میں بنانا چاہتے ہیں تو