حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس کے نشان مٹ چکے تھے اور کوئی گواہ بھی ان کے پاس نہیں تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم لوگ میرے پاس اپنے جھگڑے لے کر آتے ہو اور جس کے بارے میں مجھ پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی، میں اس میں اپنی رائے سے فیصلہ کرتا ہوں۔ لہٰذا جس آدمی کی دلیل کی وجہ سے میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں جس کی وجہ سے وہ اپنے بھائی کا حق لے رہا ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کا حق ہرگز نہ لے، کیوںکہ میں تو اسے آگ کا ٹکڑا دے رہا ہوں۔ اور وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ یہ ٹکڑا اس کے گلے کا ہار بنا ہوا ہوگا۔ اس پر وہ دونوں حضرات رونے لگے اور دونوں میں سے ہر ایک نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنا حق اسے دیتا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: جب تم نے یہ ارادہ کرلیا تو جاؤ اور حق پر چلو اور اس میراث کو آپس میں تقسیم کرلو اور تقسیم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کرلو اور یہ سب کچھ کرنے کے بعد تم دونوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کو اپنا حق معاف کردے۔1 حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں: ایک اَعرابی کا حضورﷺ پر قرضہ تھا۔ وہ آکر حضور ﷺ سے اپنے قرض کا تقاضا کرنے لگا اور اس نے حضور ﷺ پر بڑی سختی کی یہاں تک کہ یہ کہہ دیا کہ جب تک آپ میرا قرضہ ادا نہیں کریں گے میں آپ کو تنگ کرتا رہوں گا۔ حضور ﷺ کے صحابہ نے اسے جھڑکا اور کہا: تیرا ناس ہو! تم جانتے ہو کہ تم کس سے بات کر رہے ہو؟ اس نے کہا: میں تو اپنا حق مانگ رہا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم نے حق والے کا ساتھ کیوں نہ دیا؟ اور پھر آپ نے حضرت خَولہ بنتِ قیس ؓ کے پاس پیغام بھیجا کہ اگر تمہارے پاس کھجوریں ہوں تو ہمیں اُدھار دے دو، جب ہمارے پاس آئیں گی تو ہم تمہارا قرضہ ادا کر دیں گے۔ انھوں نے کہا: ضرور، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ حضور ﷺ نے ان سے قرض لے کر اس اَعرابی کا قرض ادا کر دیا اور جتنا اس کا قرضہ تھا اس سے زیادہ اسے دیا۔ اس اَعرابی نے کہا: آپ نے قرضہ پورا ادا کر دیا اللہ آپ کو پورا بدلہ دے۔ پھرحضور ﷺ نے فرمایا: حق کا ساتھ دینے والے لوگوں میں سب سے بہترین لوگ ہیں۔ اور وہ اُمت پاکیزہ نہیں ہوسکتی جس میں کمزور آدمی بغیر کسی تکلیف اور پریشانی کے اپنا حق وصول نہ کرسکے۔2 حضرت حمزہ بن عبد المطّلب ؓ کی اہلیہ حضرت خَولہ بنتِ قیس ؓ فرماتی ہیں: بنو ساعدہ کے ایک آدمی کی ایک وسق کھجوریں حضور ﷺ کے ذمہ قرض تھیں۔ (ایک وسق تقریباً سوا پانچ من کا ہوتا ہے) اس آدمی نے آکر حضور ﷺ سے اپنی کھجوروں کا تقاضا کیا۔ حضور ﷺ نے ایک اَنصاری صحابی سے فرمایاکہ اس کا قرض ادا کردو۔ انھوں نے اس کی کھجوروں سے گھٹیا قسم کی کھجوریں دینی چاہیں، اس آدمی نے لینے سے انکار کر دیا۔ ان انصاری نے کہا: کیا تم رسول اللہ ﷺ کو ان کی کھجوریں واپس کرتے ہو؟ اس آدمی نے کہا: ہاں! اور حضور ﷺ سے زیادہ عدل کرنے کا کون حق دار ہے؟ یہ سن کر