حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ وہ ہستی ہے جو تمہارے ساتھ ناگوار سلوک کرے گی، یہ امیر المؤمنین ہیں۔ حضرت عمرو نے دروازہ کھولا۔ (یہ دونوں حضرات اندر گئے) اندر جا کر ان حضرات نے دیکھا کہ مجلس لگی ہوئی ہے اور چراغ جل رہا ہے او رریشم اور دیباج بچھا رکھا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے یرفا! جلدی سے دروازہ بند کرو، دروازہ بند کرو۔ پھر ایک کوڑا حضرت عمرو کی کنپٹی پر رسید کیا پھر سارا سامان سمیٹ کر گھر کے درمیان رکھ دیا۔ پھر ان لوگوں سے فرمایا: میرے واپس آنے تک تم میں سے کوئی بھی اپنی جگہ سے نہ ہلے، سب یہیں رہیں۔ پھر یہ دونوں حضرات حضرت عمرو کے پاس سے باہر آئے۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے یرفا! آؤچلیں۔ حضرت ابو موسیٰ ؓ کے پاس چلتے ہیں اور ان کو دیکھتے ہیں۔ ان کے پاس مجلس جمی ہوئی ہوگی اور چراغ جل رہا ہوگا اور مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے اُونی کپڑا بچھا رکھا ہوگا۔ تم ان سے اندر آنے کی اجازت مانگو گے وہ اجازت دینے سے پہلے معلوم کریں گے کہ تم کون ہو؟ چناںچہ ہم ان کے پاس گئے تو وہاں بھی مجلس جمی ہوئی تھی، چراغ جل رہا تھا اور اُونی کپڑا بچھا رکھا تھا۔حضرت عمر نے ان کی کنپٹی پر ایک کوڑا رسید کیا اور فرمایا: اے ابو موسیٰ! تم بھی (یہاں آکر بدل گئے ہو اور وہی کر رہے ہو جو دوسرے کر رہے ہیں)۔ حضرت ابو موسیٰ نے کہا: میں نے تو کم کیا ہے، میرے ساتھیوں نے جو کچھ کرلیا ہے آپ وہ دیکھ ہی چکے ہیں (وہ میرے سے زیادہ ہے)۔ اللہ کی قسم! مجھے بھی اتنا ملا جتنا میرے ساتھیوں کو ملا۔ حضرت عمر نے فرمایا: پھر یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا کہ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ اتنا کرنے سے ہی (امارت کا) کام ٹھیک چلے گا۔ پھر حضرت عمر نے سارا سامان سمیٹ کر گھر کے بیچ میں رکھ دیا اور ان لوگوں سے فرمایا: میرے واپس آنے تک تم میں سے کوئی بھی یہاں سے باہر نہ جائے، سب یہیں رہیں۔ جب ہم ان کے پاس سے باہر آئے تو حضرت عمر نے فرمایا: اے یرفا! آؤ ہم اپنے بھائی (حضرت ابو الدرداء ؓ) کے پاس چلیںاور ان کو دیکھیں۔ نہ ان کے ہاں مجلس لگی ہوئی ہوگی، نہ چراغ ہوگا اور نہ ان کے دروازے کو بند کرنے کی کوئی چیز کنڈی وغیرہ ہوگی، کنکریاں بچھا رکھی ہوں گی، پالان کے نیچے ڈالنے والے کمبل کو تکیہ بنا رکھا ہوگا، ان پر پتلی چادر ہوگی جس میں انھیں سردی لگ رہی ہوگی، تم انھیں سلام کرو گے وہ تمہارے سلام کاجواب دیں گے، پھر تم ان سے اندر آنے کی اجازت مانگو گے وہ یہ معلوم کیے بغیر ہی تم کو اجازت دے دیں گے کہ تم کون ہو؟ چناںچہ ہم دونوںچلے یہاں تک کہ حضرت ابو الدرداء کے دروازے پرپہنچ کر حضرت عمر نے فرمایا: السلام علیکم۔ حضرت ابو الدرداء نے کہا: وعلیک السلام۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا میں اندر آجاؤں؟ انھوں نے کہا: آجائیں۔ حضرت عمر نے دروازہ کو دھکا دیا تو اس کی کنڈی نہیں تھی۔ ہم اندر گئے تو کمرہ میں اندھیرا تھا۔ حضرت عمر ان کو (اندھیرے کی وجہ سے) ٹٹولنے لگے یہاں تک کہ ان کا ہاتھ حضرت ابو الدرداء کو لگ گیا۔ پھر ان کے تکیہ کو ٹٹولا تو وہ پالان کا کمبل تھا، پھر ان کے بچھونے کو ٹٹولا تو وہ کنکریاں تھیں،