حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ سزا دیں گے۔ 2 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: زِیاد نے حضرت حکم بن عمرو غِفاری ؓکو (لشکر کا ا میر بناکر) خراسان بھیجا۔ ان کو وہاں بہت سا مالِ غنیمت ملا۔ زِیاد نے ان کویہ خط لکھا: اَمابعد! امیر المؤمنین (حضرت معاویہ ؓ) نے (مجھے) یہ لکھا ہے کہ مالِ غنیمت میں سے سارا سونا چاندی ان کے لیے الگ کر لیا جائے، لہٰذا آپ سونا چاندی مسلمانوں میں تقسیم نہ کریں۔ حضرت حَکم نے جواب میں زِیاد کو یہ خط لکھا: اَما بعد! تم نے مجھے خط لکھا ہے جس میں تم نے امیر المؤمنین کے خط کا تذکرہ کیاہے، لیکن مجھے اللہ کی کتاب امیر المؤمنین کے خط سے پہلے مل چکی ہے (اور امیر المؤمنین کا خط اللہ کے حکم کے خلاف ہے، اس لیے میں اسے نہیں مان سکتا)۔اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر سارے آسمان اور زمین کسی بندے پر بند ہوجائیں، اور وہ آدمی اللہ سے ڈرتا رہے تواللہ تعالیٰ اس کے لیے ان کے درمیان میں سے نکلنے کا راستہ ضرور بنا دیں گے۔ والسلا م۔ اور حضرت حَکم نے ایک آدمی کو حکم دیا اس نے مسلمانوں میں یہ اعلان کیا کہ صبح اپنا مالِ غنیمت لینے کے لیے آجاؤ۔ (چناںچہ لوگ صبح آئے) اور انھوں نے مسلمانوں میں وہ سارا مالِ غنیمت (سونے چاندی سمیت) تقسیم کردیا۔ جب حضرت معاویہ کو پتہ چلاکہ حضرت حَکم نے مالِ غنیمت سارا تقسیم کردیاہے تو انھوں نے آدمی بھیجے جنھوں نے حضرت حَکم کے پائوں میں بیڑیاں ڈال کر قید کر دیا۔ اسی قید میں ان کا انتقال ہوا اور ان کو خراسان ہی میں دفن کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی فرما یا تھا کہ میں (اس بارے میں حضرت معاویہ ؓ سے اللہ کے ہاں) جھگڑا کروں گا۔1 ابنِ عبد البر نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے، لیکن اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت حَکم نے مسلمانوں میں مالِ غنیمت تقسیم کر دیا اور اللہ سے یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! (ان حالات میں) اگر تیرے پاس میرے لیے خیر ہو تو تُو مجھے اپنی طرف بلالے۔ چناںچہ ان کا علاقۂ خراسان کے مَرْو شہر میں انتقال ہوگیا ۔2 اور’’اِصابہ‘‘ میں یہ ہے کہ صحیح بات یہ ہے کہ جب اُن کے پاس زِیاد کی ناراضگی کا خط آیا تو انھوں نے اپنے لیے (مرنے کی) دعا کی اور ان کا انتقال ہوگیا۔3 حضرت ابراہیم بن عطاء اپنے والد (حضرت عطاء) سے نقل کرتے ہیں کہ زِیاد یا ابنِ زِیاد نے حضرت عمران بن حصین ؓ کو صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ جب وہ واپس آئے تو ایک درہم بھی لے کر نہ آئے تو ان سے زِیاد یا ابنِ زِیاد نے کہا: مال کہاں ہے؟ انھوں نے کہا: کیا تم نے مجھے مال کے لیے بھیجا تھا؟ حضور ﷺ کے زمانہ میں جیسے ہم صدقات لیا کرتے تھے ویسے ہم نے صدقات لیے اور حضور ﷺ کے زمانہ میں جہاں خرچ کیا کرتے تھے وہاں ہم نے خرچ کر دیے