ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
جانے کی راہ میں حائل بنی ہوئی تھی ۔ حضرت والد ماجدؒ نے یہ مشورہ دیا کہ یہ شرمندگی اس راہ میں حائل نہ ہونی چاہیے تم ضرور تھانہ بھون جاؤ اور اپنے سب حالات صاف صاف عرض کرو ۔ تم پہلے دیکھ چکے ہو کہ حضرت صاف بات کہنے والوں سے بڑی عنایت و شفقت کا معاملہ فرماتے ہیں ۔ تھانہ بھون کی چوتھی حاضری 1345 ھ میں حضرت والد صاحب کے اس حکم نے عزم قوی کر دیا ۔ 1345 ھ میں آٹھ سال کے بعد پھر تھانہ بھون حاضر ہوا اس وقت یہ معلوم نہیں کہ اس سفر میں بھی حضرت والد صاحب ساتھ تھے یا تنہا گیا تھا مگر اتنا یاد ہے کہ جب حاضر ہوا اور اتنے عرصہ تک عدم حاضری اور بے تعلقی کا عذر پیش کیا تو حضرتؒ نے اسی شفقت و عنایت کا معاملہ فرمایا جس کا مشاہدہ پہلے ہو چکا تھا اتنے زمانے کی غیر حاضری اور بے تعلقی کا کوئی اثر معاملہ میں نہیں رہا ۔ اس کے بعد سے تھانہ بھون کی حاضری مسلسل شروع ہو گئی ۔ سترہ سال بعد 1362 ھ میں حضرت سیدی حکیم الامتہ قدس سرہ کی وفات پر منتہی ہوئی ۔ اور 1346 ھ سے پورے رمضان حضرتؒ ہی کے مشورہ اور اجازت سے دار العلوم دیو بند کی ملازمت سے ضابطہ کا استفادہ دے کر آزاد ہوا تو حضرتؒ نے احکام القرآن کی تصنیف کے لئے مجھے مستقل طور پر تھانہ بھون بلا لیا تھا مگر افسوس کہ یہ آخری حاضری سے چند ماہ بعد ہی 16 رجب 1361 ھ میں حضرتؒ کی وفات نے ایسا خستہ اور شکستہ خاطر کر دیا کہ اب کسی کام کی ہمت ہی اپنے میں ںظر نہ آتی تھی ۔ اس آخر دور میں حق تعالی نے حضرت سیدی حکیم الامتہ قدس سرہ کو دینی تربیت اور اصلاح خلق کے لئے چن لیا تھا آپ کی مجالس علم و معرفت کے ساتھ اصلاح ظاہر و باطن میں جو تاثیر رکھتی ہیں اس کو تو وہی جان سکتے ہیں جن کو اس دربار کی کبھی حاضری نصیب ہوئی ہے اس کو کسی بیان و تعبیر سے نہیں سمجھایا جا سکتا ۔