ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اور بزرگ ہے اور واقع میں وہ ایسا نہ ہو تو ہدیہ قبول کرنا اس کے لئے جائز نہیں اس پر مولانا رشید احمد صاحب کانپوری نے جو حضرتؒ کے شاگرد تھے یہ سوال کیا کہ اس کا نتیجہ تو یہ ہے کہ ہدیہ کا لینا اور دینا کسی حال بھی جائز نہ ہو کیونکہ جس شخص کو صالح اور بزرگ سمجھ کر ہدیہ دیا جا رہا ہے اگر وہ خود بھی اپنا معتقد ہو ، اور اپنے کو بزرگ صالح سمجھتا ہو تو یہ تزکیہ نفس ہے جو نص قرآن ولا تزکوا انفسکم اپنے نفوس کو عیب سے پاک نہ کہو ۔ کے خلاف ہونے کی وجہ سے گناہ ہے اور اگر وہ اپنے آپ کو صالح اور بزرگ نہیں سمجھتا تو امام غزالیؒ کی تحقیق پر اس کو ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ۔ حضرتؒ نے جواب دیا کہ امام غزالیؒ کی مراد یہ ہے کہ جو شخص قصد کر کے لوگوں کو اپنی بزرگی اور نیکی کا معتقد اس لئے بنائے کہ وہ اس کو ہدیہ دیں گے یہ حرام ہے کیونکہ وہ ایک قسم کا فریب ہے لیکن بغیر کسی کوشش اور قصد کے لوگ کسی کے معتقد ہو جاویں اور اس کو نیک بزرگ سمجھ کر ہدیہ پیش کریں وہ اپنے دل میں جانتا ہے کہ میں ایسا نہیں ۔ تو ایسی حالت میں قبول ہدیہ ممنوع نہیں ۔ ( جمادی الثانیہ 1358 ھ ) حضرت مولانا محمد یعقوبؒ 57 : اول عمر سے عفیف اور متقی تھے ۔ شہرت اور امتیاز سے سخت نفرت تھی ۔ فرمایا کرتے تھے کہ دو حرف علم کی وجہ سے شہرت کی بلاء میں مبتلا ہو گیا ورنہ میں تو کسی اور ہی طرح گمنامی کی زندگی گزارتا ۔ علامہ شبلی نعمانی کا قول کہ قوم کی اصلاح صرف مقدس اور بزرگ ہستیوں سے ہو سکتی ہے 58 : ارشاد فرمایا کہ مولانا عبید اللہ سندھیؒ جب دہلی میں نظارۃ المعارف قایم فرمایا تو تھانہ بھون آئے تھے انہوں نے فرمایا کہ میں علامہ شبلی نعمانی سے ملا ، تو مسلمانوں کی عام بے