ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہوتا ۔ ورنہ در حقیقت فطری اور ضروری طور پر اللہ تعالی نے ہر مکلف انسان کو اتنی سمجھ عطا فرما دی ہے کہ اگر وہ خالی الذہن ہو کر غور کرے تو اس کو یہ علم ضروری یقینا حاصل ہو جائے گا ( یعنی کم از کم اتنا ضرور سمجھ جائے گا کہ میں خود اور یہ سارا عالم خود بخود نہیں بنا ۔ اسکا کوئی پیدا کرنے والا ہے اور یہ بھی کہ وہ پیدا کرنے والا سارے جہان سے زیادہ علم و قدرت رکھنے والا ہے اور وہ ایک ہی ہو سکتا ہے اور یہ کہ جس نے ہمیں اور سارے جہان کو پیدا کیا ہے اور ہر وقت اس کی طرف سے ہمیں نعمتیں مل رہی ہیں ہمارا فرض ہے کہ اس کی پسند و نا پسند کو پہنچانیں اور نا پسند چیزوں سے اجتناب کریں اس کی پسند کے کام کریں اور جب اتنی سمجھ آ گئی تو اللہ کی پسند و نا پسند کی تحقیق کرنا اس پر لازم ہو گیا اور ذرا تحقیق کرتا تو معلوم ہو جاتا کہ اللہ تعالی نے دنیا میں اپنے پیغبر اور اپنی کتابیں بھیجی ہیں جن میں اللہ تعالی کے پسندیدہ اعمال کی تاکید اور نا پسندیدہ سے پرہیز کرنے کی ہدایات ہیں ۔ بس یہی مکمل ایمان اور حق پرستی ہے ) غرض اللہ تعالی نے حق کے پہنچاننے کے لئے بہت راستے رکھ دیئے ہیں اور ہر مشکل کا حل رکھ دیا ہے ۔ در فیض است منشین نا امید این جا برنگ دانہ از ہر قفل می روید کلید اینجا صوفی کی تعریف ارشاد فرمایا کہ صوفی کا ترجمہ میرے نزدیک عالم با عمل ہے ( لوگوں نے اس میں نہ جانے کیا کیا شرطیں قیدیں لگا لی ہیں جو اس کی تعریف کا جز نہیں بلکہ عمل کے ثمرات و برکات ہیں جو ہر شخص کے لئے الگ الگ ہوتے ہیں ) ایک حدیث کی تشریح مقاصد حسنہ میں علامہ سخاوی نے ایک حدیث نقل کی ہے اطلبوا الخیر عند حسان الوجوہ یعنی جو لوگ شکل و صورت سے اچھے ہوں ان سے خیر اور بھلائی کی توقع رکھو ۔ حضرت نے فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحبؒ فرماتے تھے کہ اللہ تعالی نے صورت کو سیرت کا ترجمان بنایا ہے جس شخص کو اللہ نے صورت اچھی دی ہے وہ علامت ہے حسن سیرت کی اسی طرح جس شخص کی