ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
بھی اپنے کو قاصر سمجھے اور اپنی کو تاہی پر استغفار کرے ۔ رسول کریمِؐ اور صحابہ کرام کے برابر کون عبادت و طاعت کر سکتا ہے مگر ان کا بھی یہی عمل تھا کہ ساری رات عبادت کرنے کے بعد بھی استغفار کرنے کو ضروری سمجھتے تھے ۔ و با لا سحار یستغفرون : یعنی اللہ کے مقبول وہ بندے ہیں جو رات کا بڑا حصہ عبادت میں گزارتے ہیں اور آخر شب میں استغفار کرتے ہیں ۔ اس میں علماء خطباء مصنفین اور اسلامی معاملات میں جدو جہد کرنے والوں کے لئے اہم ہدایت ہے کہ یہ کوئی ناز کی اور فخر کی چیز نہیں ۔ بلکہ جو کمال یا جو نیک عمل کسی سے ہوا ہے اس سب کو حق تعالی کا عطیہ سمجھ کر اس پر شکر گزار ہو ۔ اور اس میں حق تعالی کی شان جلال کے مطابق نہ ہونے کی جو کوتاہی لازمی ہے اس سے استغفار کرے ۔ جب تک امراض باطنہ کا علاج نہ ہو بعض اوقات ذکر و شغل نفلی عبادات مضر ہو جاتی ہیں 20 : فرمایا کہ جس طرح لطیف غذا خلط غالب کی طرف مستحیل ہو جاتی ہے جس کے جسم میں صفراء بڑھا ہوا ہے غذا میں احتیاط نہ کی جائے تو وہ بھی صفراء ہی بڑھاتی ہے اس لئے مسہل کی ضرورت ہے مقوی غذا بعد میں دی جاتی ہے ۔ اس طرح امراض باطنہ عجب ، تکبر ، ریاء کے موجود ہوتے ہوئے اذکار و اوراد کی کثرت بعض اوقات مرض کو بڑھا دیتی ہے یہاں بھی مجاہدات کا مسہل دینے کی ضرورت ہے تا کہ نیک عمل کر کے عجب و کبر میں مبتلا نہ ہو جائے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ امراض باطنہ کی اصلاح کو اذکار و اوراد پر مقدم کرنا چاہیے ۔ ( انتہی ) متقد مین صوفیاء میں اس کا بڑا اہتمام تھا اب لوگوں کو توجہ نہیں رہی اسی لئے مشائخ کی خدمت میں رہ کر ذکر وہ شغل میں مشغول رہنے کے باوجود بہت سے لوگوں کی اصلاح نہیں ہوتی ۔ امراض باطنہ جو در حقیقت کبیرہ گناہ ہیں وہ جوں کے توں رہتے ہیں یہ کچھ خوابیں دیکھ کر اپنے کو ولی اور مقبول