ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
سے انکو پکڑایا اور آگ سے نکال دیا ۔ جب واقعہ انہوں نے حضرت سے بیان کیا تو فرمایا کہ اول تو یہ حکایت میرے دل کو نیہں لگی ۔ اگر حکایت صحیح ہے تو اس میں میرا قطعا کوئی دخل نہیں ۔ بلکہ بعض اوقات حق تعالی کسی شخص کی امداد رجال الغیب سے کرا دیتے ہیں اور انکو کسی ایسی شکل میں بھیجتے ہیں جو اس شخص کے نزدیک مانوس ہو ۔ اور فرمایا کہ سورہ یوسف کی آیت لو لا ان رای برھان کی مشہور تفسیر جو یہ ہے کہ جس وقت زلیخا نے مکان کے سب دروازے بند کر کے حضرت یوسفؑ کو گناہ کی طرف بلایا تو مکان کے ایک گوشہ میں انکو حضرت یعقوبؑ نظر آئے ۔ اسکی توجیہہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے یہ فرمائی کہ حضرت یعقوبؑ اگر وہاں اپنے علم و اختیار سے پہنچتے تو یوسف ؑ کی طرف سے پریشان کیوں رہتے اور تلاش کا حکم دینے کی کیا ضرورت پیش آتی بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئی لطیفہ غیبہ حضرت یعقوبؑ کی شکل میں انکے سامنے آیا یعقوبؑ کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ ایسا ہی ایک واقعہ حضرت مولانا محمد یعقبؒ کو خود پیش آیا کہ وہ کسی کام میں متردد تھے کہ اچانک اپنے دماغ میں حضرت حاجی صاحبؒ کی یہ آواز آئی کہ اس طرح کرو ۔ مولانا نے اسکے مطابق کیا اور برکت ہوئی مگر مولانا فرماتے تھے میں جانتا ہوں کہ حضرت حاجی صاحبؒ کو اسکی خبر بھی نہیں ۔ ( ملفوظات 28 ربع الثانی 1358 ھ مسودہ سے صاف لکھا گیا ۔ یوم عاشورا 1393 ھ ) مشقت اعمال مقصودہ میں صرف زیادت ثواب کا سبب ہے فرمایا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہر عمل میں جتنی مشقت زیادہ ہو گی اتنا ہی ثواب زیادہ ہو گا مگر میرے نزدیک اس میں یہ تفصیل ہے کہ اعمال مقصودہ میں تو یہ بات صحیح ہے جیسے نماز روزہ وضوء طہارت وغیرہ کہ سردی کے وقت یا تکلیف کی حالت میں وضوء کا ثواب زیادہ ہے ۔ گرمی میں روزہ کا ثواب زیادہ ہے ۔ نماز کے قیام وغیرہ میں مشقت اٹھانا موجب ثواب ہے مگر جو اعمال خود مقصود نہیں بلکہ ذرائع مقصود ہیں ان میں بلاوجہ زیادہ برداشت کرنے سے ثواب زیادہ نہیں