ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مجالس حکیم الامت ربیع الاول 1358 ھ میں احقر بیمار ہوا اور بیماری نے طول پکڑا ۔ دار العلوم سے کچھ عرصہ کی رخصت لی یہ فرصت بیماری تھانہ بھون میں گزار نے کا قصد کر کے حاضر ہو گیا ۔ 5 ربیع الثانی سے 18 جمادی الاول 58 ھ تک کے تقریبا چالیس روزہ قیام میں اشرف المجالس سے جو کچھ اقتباسات بیماری کے باوجود حاصل کئے اس کا کچھ حصہ لکھا جاتا ہے ۔ ذکر اسم ذات اللہ اللہ ! بعض علماء صرف اسم ذات یعنی اللہ اللہ کے ذکر کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ ماثور و منقول نہیں ۔ اسی لئے بعض علماء نے اس کو بدعت تک کہہ دیا ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ قرآن کریم میں ہے واذکراسم ربک بکرۃ واصیلا ۔ یعنی یاد کرو نام اپنے رب کا صبح اور شام ۔ یہاں لفظ اسم کو بہت سے حضرات مفسرین نے مقحم ( یعنی زائد ) قرار دیا ہے اور فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ اپنے رب کو یاد کیا کرو ۔ لیکن یہ احتمال بھی کچھ بعید نہیں کہ لفظ اسم کو زائد نہ کہا جائے تو مراد یہ ہو گی کہ اپنے رب کا نام ذکر کیا کرو ۔ اور یہ ظاہر ہے کہ رب کا نام اللہ ہے اس سے ذکر اسم ذات مدلول قرآنی بن جاتا ہے ۔ انتہی احقر کہتا ہے کہ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ نے بعض ایسی آیات کی تفسیر میں جہاں اسم ربک آیا ہے یہی مفہوم لیکر ذکر اسم ذات اللہ اللہ کو اس کا مدلول قرار دیا ہے واللہ اعلم حضرت نے فرمایا کہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی آیت واذکر اسم ربک بکرۃ و اصیلا یہ سلوک طریق حق کے مبتدی کے متعلق ہے کہ مبتدی کا پہلا کام نام کی رٹ لگانا ہے اس کے بعد دوسری آیت میں جو وتبتل الیہ تبتیلا ۔ ارشاد فرمایا کہ یہ منتہی کا حال ہے کیونکہ ابتداء اس طریق کی ذکر اللہ کی کثرت سے ہوتی ہے اور انتہاء ساری مخلوق سے کٹ کر صرف خالق کا ہو رہنا ہے ۔