ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
حضرتؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں جانتا ہوں کہ ہدیہ قبول کرنا سنت ہے اور اسی لئے اکثر قبول کر بھی لیتا ہوں بشرطیکہ اس قبول کرنے سے میرے نفس کا یا دینے والے کے نفس کا کوئی دینی ضرر نہ ہو ۔ نوابوں اور امراء کی اصلاح اس کے بغیر ہونا بہت دشوار ہے کہ ان کو پورا یقین ہو جائے کہ یہاں ہمارے پیسے سے کوئی تقریب اور خصوصیت حاصل نہ ہو گی بلکہ صرف اصلاح اعمال و اخلاق دینی ہی کے ذریعے خصوصی تعلق قائم ہو سکتا ہے ان لوگوں کے ساتھ جس طرح خوشامد کا معاملہ درست نہیں خشونت کا معاملہ بھی خلاف سنت اور آداب دعوت کے منافی ہے آج کل اہل دعوت مصلحین امراء کے معاملے میں اسی افراط و تفریط میں پڑ جاتے ہیں اسی لئے اثر نہیں ہوتا بلکہ الٹا اثر ہوتا ہے ۔ اچھا لباس پہننا کچھ برا نہیں بشرطیکہ تفاخر کے لئے یہ نہ ہو 23 : فرمایا کہ اچھا لباس اپنا دل خوش کرنے کے لئے پہنا جائے تو جائز ہے مگر تفاخر کے لئے پہنا جائے تو جائز نہیں ۔ اور دونوں میں فرق پہچاننے کے لئے علامت یہ ہے کہ جس کی خلوت اور جلوت میں فرق نہ ہو ۔ دونوں حال میں اچھا لباس پہنتا ہے تو یہ علامت لطافت مزاج کی ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر ان دونوں میں فرق ہو کہ خلوت میں معمولی لباس اور جلوت میں عمدہ کا اہتمام ہو تو وہ تفاخر کے لئے ہے جو حرام ہے ۔ کشف مغیبات کوئی دینی کمال نہیں وہ کافر اور مجنوں کو بھی ہو سکتا ہے لوگ ہر صاحب کشف کے معتقد ہو کر بعض اوقات گمراہ ہو جاتے ہیں 24 : ارشاد فرمایا کہ غائب چیزیں یا آئندہ ہونے والے واقعات کا کشف نہ کوئی دینی کمال ہے نہ اللہ تعالی کے یہاں تقرب کی علامت ہے اس کے لئے تو مسلمان یا عاقل ہونا بھی شرط نہیں ۔ غیر مسلم کو بھی کشف ہو سکتا ہے مجنون کو بھی کشف صحیح ہو سکتا ہے ۔ طب یونانی کی مشہور کتاب شرح اسباب میں دماغی امراض کے ذیل میں لکھا ہے کہ بہت سے پاگلوں کو کشف صحیح ہو جاتا ہے اور