ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ترک ملازمت مدرسہ کانپور کا قضیہ 8 : فرمایا کہ جب میں مدرسہ جامع العلوم کانپور میں تنخواہ لے کر درس تدریس کی خدمت انجام دیتا تھا ۔ حضرت کی دلی خواہش یہ تھی کہ میں یہ ملازمت چھوڑ دوں مگر میری پریشانی کے خیال سے چھوڑنے کا حکم نہ دیتے تھے ۔ صرف یہ فرمایا کہ اگر کسی وقت کانپور کی ملازمت ترک کرو تو پھر کوئی دوسری ملازمت اختیار نہ کرنا ۔ میں اس وقت کہتا تھا کہ یہ ملازمت میں کیوں چھوڑوں گا دین کی خدمت ہے تنخواہ لینا کوئی نا جائز کام نہیں ہے مگر کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ شیخ کی دلی خواہش رنگ لائی اور یکسوئی اور خلوت کا ذوق اس قدر غالب آیا کہ ملازمت کی پابندی کٹھن ہو گئی بالآخر استعفا دینے پر مجبور ہو گیا ۔ اہل مدرسہ نے وفود بھیجے خطوط لکھے کہ یہاں کوئی تکلیف ہو تو اس کا ازالہ کیا جائے ۔ ان سے مجبور ہو کر مجھے بات کھولنا پڑی اور ان کے جواب میں یہ شعر لکھ کر بھیج دیا ۔ از قیل و قال مدرسہ حا لئے دلم گرفت یک چند نیز خدمت معشوق دمے کنم قرض سے پریشانی اور حضرت گنگوہیؒ کا مشورہ 9 : ترک ملازمت کانپور کے بعد خانقاہ تھانہ بھون میں متوکلانہ قیام فرما لیا تھا اس وقت ضروریات خانگی کے لئے ڈیڑھ سو روپیہ قرض ہو گیا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کی وفات ہو چکی تھی ان کے بعد حضرت حکیم الامتہ قدس سرہ حضرت گنگوہیؒ کو اپنے شیخ کا قائم مقام سمجھ کر مشکلات میں ان کی طرف رجوع فرماتے تھے ۔ عرض حال اور ادائے قرض کی دعاء کے لئے گنگوہ کو خط لکھا ۔ جواب آیا ۔ کہ مدرسہ دیو بند میں ایک جگہ ملازمت کی خالی ہے اگر رائے ہو تو میں ان کو لکھ دوں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ اس جواب سے میں کچھ کشمکش میں پڑ گیا کہ اس ملازمت کو اختیار کرتا ہوں تو حضرت حاجی صاحبؒ کے ارشاد کی مخالفت ہوتی ہے اور نہیں کرتا تو حضرت گنگوہیؒ کے اس ارشاد کے باوجود قبول نہ کرنا ایک گونہ بے ادبی ہے مگر اللہ تعالی نے صحیح جواب دل میں ڈال دیا میں نے لکھا کہ حضرت میری غرض تو اس خط سے صرف دعاء تھی ملازمت یا ذریعہ معاش کی طلب