ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
میں عزت رکھتا تھا پھر ذلیل ہو گیا ۔ دوسرے وہ جو مالدار تھا پھر فقیر و محتاج ہو گیا ۔ تیسرے وہ عالم جو جاہلوں کا کھلونہ بن جائے ۔ مسلک معتدل ارشاد فرمایا محققین کا مسلک یہ ہے کہ اپنے نفس کے عمل میں تنگی برتے ۔ اولی اور اعلی کو عمل کے لئے اختیار کرے مگر رائے اور فتوی میں وسعت رکھے کہ لوگوں کے لئے مقدور پھر آسانی تلاش کرے ۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ارشاد ہے ما کرھت فدعہ ولا تحرمہ علی احد یعنی جو مشتبہ چیز تمھیں نا پسند ہو تو اپنے عمل میں اس کو چھوڑ دو مگر دوسروں کے لئے اس کو حرام نہ قرار دو ۔ قیام میلاد کانپور میں ایک مقام پر حضرتؒ نے سیر طیبہ کا بیان کیا جس میں کوئی رسمی بدعت و غیرہ بالکل نہ تھی ۔ ختم وعظ پر بعض شریر لوگوں نے یہ حرکت کی کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر درود سلام شروع کر دیا اور لوگوں کو بھی کھڑا ہونے کو کہا ۔ سب لوگ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ اپنے بعض علماء بھی ۔ مگر حضرتؒ بیٹھے رہے ۔ ایک طالب علم نے عربی میں کہا کہ حضرت اس موقع پر یہ مناسب نہیں مگر حضرتؒ نے جہرا فرمایا لا طاعۃ لمخلوق فی معصیت الخالق یعنی خالق کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ۔ پھر فرمایا کہ مضبوطی کی بات یہی ہے کہ آدمی کسی ایسی مجلس میں پھنس جائے تو خود ایسے افعال میں شریک نہ ہو مگر ضعفاء کو شرکت کی بھی اجازت ہے ۔ ( 25 شعبان 1349 ھ ) اولیاء اللہ کی اہانت دین و دنیا کا خطرہ ہے ایک صاحب کو حضرتؒ نے کوئی بات ان کی طبیعت کے خلاف کہی تھی ۔ تھانہ بھون سے واپس جا کر خط میں لکھا کہ آپ نے میری سخت اہانت کی ہے اگر علم کا ادب مانع نہ ہوتا تو میں اس کا انتقام لیتا ۔