ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کہ تسبیح سے یہ ہوتا ہے کہ آپ جیسے سینکڑوں میرے قدموں میں آ کر گرے کبھی مجھ جیسا بھی آپ کے پاس آیا ہے انتہی کلامہ ( 5 رمضان المبارک 1349 ھ ) ۔ حضرتؒ نے فرمایا تھا کہ ابتداء میں مولانا رحمت اللہ حضرت حاجی صاحبؒ کے معتقد نہ تھے اس سے معلوم ہوا کہ بعد میں یہ حالات نہیں رہے تھے ۔ و اللہ اعلم ۔ ادھار کی وجہ سے قیمت میں زیادتی سود کے مشابہ ہونے کی وجہ سے مکروہ اور خلاف مروت ہے احقر نے سوال کیا کہ بہت سی کمپنیاں نقد اور ادھار کی قیمتوں میں فرق کرتی ہیں کہ نقد ایک سو روپیہ من ہو تو ادھار ایک سو دس روپیہ من دیتے ہیں ۔ یہ بظاہر ایک حیلہ سود کھانے کا ہے اس پر ارشاد فرمایا کہ فتوی تو جواز ہی کا دینا چاہیے ( قلت کما فی الھدایہ ) مگر یہ کہہ دیا جائے کہ تشبہ بالمربا کی وجہ سے مکروہ ہے ۔ دوسرے مروت کے خلاف ہے ۔ بزرگوں کی صحبت دنیا داروں کی نظر میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے حکایت نقل فرمائی کہ حکیم ضیاء الدین صاحب جو رامپور کے رئیس تھے جب وہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب قدس سرہ کی خدمت میں تھانہ بھون آنے لگے تو گاؤں والوں نے ان کے والد صاحب سے کہا کہ اجی تمھارے لڑکے کا بڑا افسوس ہے کہ اچھا خاصا ہو کر بگڑ گیا ۔ اجی بری صحبت کا برا ہی اثر ہوتا ہے ۔ ایک عالم پر عتاب کے وقت معاملہ میں عدل و اعتدال 5 رمضان المبارک 1349 ھ کا واقعہ ہے کہ ایک عالم جو آج کل بڑے مشہور اور مقدس عالم مانے جاتے ہیں اس وقت حضرتؒ کا ان پر کسی وجہ سے عتاب تھا ۔ وہ اس زمانہ میں حج کو گئے واپس آ کر تبرکات حج کھجوریں اور زمزم حضرتؒ کی خدمت میں بھیجے ۔ تو حضرتؒ نے فرمایا کہ یہ ہدیہ دو جہتین ہے ایک آپ کا ہدیہ ہونے کی حیثیت سے دوسرے مکہ مدینہ کا تبرک ہونا ۔ دوسری حیثیت