ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
لوگوں کے ساتھ معاملات میں درجات کا تفاضل ارشاد فرمایا کہ میں ایک مدت تک اس میں مبتلا رہا کہ سب دوستوں کے ساتھ معاملہ میں مساوات کروں عرصہ تک ایسا کیا بھی مگر اس میں تکلیف بھی ہوئی اور پھر یہ بھی سمجھ میں آیا کہ ایسا کرنا تو سنت کے خلاف ہے کیونکہ حضورؐ کا جو معاملہ شیخین کے ساتھ تھا وہ دوسروں کے ساتھ نہیں تھا ۔ مجلس میں بھی ایسے امور پیش آتے تھے جن سے ان کا امتیاز ظاہر ہوتا تھا ۔ اس وقت سے اب اس میں کاوش نہیں کرتا وقت پر جیسا برتاؤ جس سے کرنے کو جی چاہتا ہے کر لیتا ہوں ۔ مدرسہ خانقاہ کے چندہ میں مالداروں سے استغناء فرمایا کہ ہمارے مدرسہ کے لئے ایک صاحب نے چار ہزار روپے بھیج دئیے اور یہ شرط لگائی کہ رجسٹرار کے سامنے تصدیق کر دی جائے میں نے یہ شرط نا مںظور کر کے رقم واپس کر دی ۔ کسی مناسبت سے اشعار ذیل پڑھے سباق سباق یاد نہیں رہا ۔ مگر اشعار سالکین طریق کے لئے سبق آموز ہیں ؎ اے بادشہ خوباں داد از از غم تنہائی دل بے تو بجان آمد وقت است کہ باز آئی اے درد توام درمان بر بستر نا کامی ولے یا تو دام مونس در گوشہ تنہائی فکر خود و رائے خود در عالم رندی نیست کفر است درین مذہب خود بینی و خود رائی جماعت دیو بند میں حضرت گنگوہیؒ کا مقام فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ مولانا گنگوہیؒ کا بہت ادب کرتے تھے اسی طرح علماء دیو بند کا سارا مجمع حضرت گنگوہیؒ کا ادب و تعظیم سب سے زیادہ کرتے تھے ۔ مولانا محمد یعقوبؒ اگرچہ حضرت گنگوہیؒ کے مرشد زادہ ہونے کی وجہ سے ایک مخدومیت کی حیثیت رکھتے تھے مگر وہ بھی حضرت کا بہت ادب کرتے تھے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ حضرات جب کسی مجلس میں جمع ہوتے تھے تو ہر ایک دوسرے کو آ گے بڑھانے اور تعظیم و اکرام میں لگا ہوتا تھا ۔ اجنبی آدمی کو یہ پہنچاننا مشکل ہوتا