ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
موڑ دیا جائے ۔ یعنی بہت سے مباحات اور جائز امور سے بھی روک دیا جاتا ہے ۔ تب وہ اعتدال پر آتے ہیں کہ نا جائز سے بچنے لگیں ۔ یہ مجاہدات خود مقصود نہیں ہوتے بلکہ علاج ہوتے ہیں ۔ جو اس حقیقت پر غور نہیں کرتے وہ ان صوفیائے کرام پر اعتراض کرنے لگتے ہیں کہ حلال چیزوں سے روکتے ہیں حالانکہ انکا روکنا ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کوئی حکیم معالج اپنے مریض کو کسی پاک صاف حلال طیب چیز کے کھانے سے اس لئے روکتا ہے کہ وہ اس کے مزاج میں بیماری پیدا کر دے گی ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس نے خدا کے حلال کو حرام کر دیا ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے ایک آیت کی تفسیر فرمایا کہ حضرت نوحؑ کے قصہ میں جو یہ آیت آتی ہے لا عاصم الیوم الامن رحم اس کی تفسیر میں اکثر آئمہ تفسیر نے یہ فرمایا ہے کہ یہاں عاصم بمعنی معصوم ہے ۔ فرمایا کہ اس میں تکلف ہے اور بے تکلف تفسیر یہ ہے کہ یہاں اصل میں دو جملے تھے ایک لا عاصم الیوم الا للہ دوسرا لا معصوم الامن رحم ۔ ان دونوں کو ملا کر ایک جملہ میں ادا کر دیا گیا لا عاصم الیوم الامن رحم ۔ مولانا جامیؒ کے ایک شعر کا صحیح مفہوم مولانا جامیؒ نے مولانا روم کی مثنوی کے متعلق فرمایا ہے ۔ مثنوی مولوی معنوی ہست قرآن در زبان پہلوی اسکا ظاہر مطلب لیا جائے تو غلط ہونا اسکا ظاہر ہے اور شاعرانہ مبالغہ پر محمول کرنا بھی رسول و قرآن کے معاملہ میں مولانا جامی سے بہت بعید ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمارے حاجی صاحبؒ اس کی تشریح یہ فرماتے تھے ۔ کہ یہاں قرآن سے مراد قرآن معروف نہیں بلکہ کلام الہی ہے جو وحی متلو اور غیر متلو دونوں کو شامل ہے ۔ اس تشریح پر کوئی اعتراض نہیں رہتا کیونکہ مضامین مثنوی قرآن و سنت سے باہر کہیں نہیں ۔