ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
نہیں ۔ وصول جس کو ہوتا ہے وہ جذب ہی کے ذریعہ ہوتا ہے یعنی بندہ جب عمل شروع کرتا ہے تو رحمت حق متوجہ ہو کر اس کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اور وصول ہو جاتا ہے اور رحمت حق کی توجہ عمل مرضی و پسندیدہ پر موقوف ہے جو عمل سنت کے مطابق ہو اس پر رحمت حق جلد اور بہت جلد متوجہ ہو جاتی ہے ۔ اور جس میں اتباع سنت کی کمی ہو اس پر رحمت جلد متوجہ نہیں ہوتی ہمارے بزرگوں کا طریق چونکہ سنت کے عین مطابق ہے اس لئے جذب جلد ہو جاتا ہے اور وصول بھی ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ جس شخص کو وصول الی اللہ حاصل ہو جائے تو پھر وہ مر دود نہیں ہوتا ۔ بزرگوں کا مقولہ ہے الواصل لایرجع اور بعض نے فرمایا کہ الفانی لایرد اور ایسے قصے جو مشہور ہیں کہ بعض اولیاء اللہ معاذ اللہ بعد میں گمراہ ہو گئے وہاں در حقیقت وصول الی اللہ اور ولایت حاصل ہی نہ ہوئی تھی اس کا دھوکہ ہوا تھا ۔ ورنہ حقیقت میں جس کو وصول ہو جائے پھر نہیں لوٹتا اور نہ پھر اس کو گمراہی کا خطرہ رہتا ہے ۔ ایک شخص کا خواب اور حضرت کی اس کو ہدایت ایک صاحب نے اپنا خواب حضرت کی خدمت میں بغرض تعبیر بھیجا ۔ خواب یہ تھا کہ ایک عالم صاحب کے مریدین کی جماعت ان کے پاس آئی اور عالم صاحب کی طرف سے کچھ تحفے ان کو دیئے ۔ جن میں ایک کپڑے کے اندر بزرگوں کے مستعملہ سلے ہوئے کپڑے ہیں پھر ایک دوسرا کپڑا بھی ایسا ہی دیا گیا پھر تیسرا کپڑا دیا گیا جس میں چند بزرگوں کے مستعملہ کپڑوں کے ٹکڑے ہیں ۔ بغرض تبرک سی لئے گئے ہیں اور ان میں بتلایا گیا کہ جواہر لال نہرو اور گاندھی کے مستعملہ کپڑے بھی شامل ہیں ۔ اس پر خواب دیکھنے والے صاحب خواب ہی میں برہم ہوئے اور کہا سبحان اللہ کیا اولیاء اللہ کے ساتھ اعداء اللہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے میں تو اس کپڑے کو صرف استنجاء کے لئے استعمال کر سکتا ہوں اس پر یہ جماعت برہم ہوئی خواب دیکھنے والے نے خواب ہی میں کسی عالم سے ان کو سمجھانے کے لئے کہا یہ عالم ایک پار پائی پر کھڑے ہو کر تقریر کرنے لگے اسی حالت میں آنکھ کھل گئی ۔