ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
تمھیں مارا بھی ہو گا اس نے کہا کہ ہاں کئی مرتبہ ۔ فرمایا کہ کہاں مارا تھا اس نے اپنی گدی کی طرف اشارہ کیا ۔ یوسف صاحبؒ عاشق مزاج بزرگوں کی محبت میں مغلوب الحال تھے لگے اس کی گدی چومنے حضرت کو لوگوں نے یہ واقعہ سنایا تو آپ نے برجستہ یہ شعر پڑھا ؎ عشق را نازم کہ یوسف راببازار آورد ہمچو صغار زاہدے را زیر زنار آورد یہ شعر بہت پہلے کسی بزرگ کا ہے مگر اس واقعہ پر شعر کی اصل مراد سے بھی زیادہ چسپاں ہو گیا ۔ بعض اوقات مرید سے شیخ کو اور شاگرد سے استاد کو فیض پہنچتا ہے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ کا تجربہ ہے کہ کتاب پڑھانے کے وقت جب مطالعہ کیا تو بعض مقامات پر اشکال پیش آیا ۔ حل نہیں ہوا سبق پڑھانے بیٹھے تو بات سمجھ میں آ گئی ۔ یہ شبہ طلبہ کی برکت تھی ۔ اسی طرح بعض اوقات کسی مخلص مرید کی برکت سے حق تعالی شیخ پر مشکل مقامات کھول دیتے ہیں ۔ اس لئے کسی شیخ اور مصلح کو ناز نہیں کرنا چاہیے کہ ہم لوگوں کو نفع پہنچاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ حق تعالی جس پر کرم فرماتے ہیں اور اس سے اصلاح خلق کی خدمت لیتے ہیں تو اس خدمت ہی کی برکت سے ان کو علوم و معارف اور درجات عالیہ دیئے جاتے ہیں ۔ اگر وہ اس خدمت کو ترک کر دیں تو سب حالات رفیعہ سے محروم ہو جائیں ۔ جس کنویں سے پانی نکالنے والے کم ہو جائیں یا کوئی نہ رہے اس کے سونتے بند ہو جاتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ شیخ موصل ہے بعد وصول الی الحق کے وہ بھی علیحدہ ہو جاتا ہے بس مرید رہتا ہے اور اللہ میاں ۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے مشاطہ اور دولھن کہ دولھن کو خلوت میں پہنچا کر مشاطہ رخصت ہو جاتی ہے مولانا رومیؒ نے فرمایا ۔ جلوہ بیند شاہ عنیر شاہ نیز وقت خلوت نیست جز شاہ عزیز البتہ یہ بات پھر بھی رہتی ہے کہ شیخ کی مخالفت کرے گا تو سب مقامات سلب ہو جاتے ہیں کیوں کہ یہ نا شکری ہے ۔