ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کے ہندو راجہ کا انتقال ہو گیا اس کی اولاد میں ایک نا بالغ بچہ تھا جو اس کا جانشین ہونا چاہیے تھا ۔ مرنے والے کے بھائی کو طمع ہوئی کہ ریاست مجھے ملنا چاہیے بچہ اس کو نہیں چلا سکتا ۔ وزراء ریاست کی خواہش تھی کہ یہ بچہ ہی اپنے باپ کی ریاست کا وارث بنے ۔ معاملہ بادشاہ وقت عالمگیر کی خدمت میں پیش ہونا تھا ۔ وزراء اس بچہ کو لے کر دہلی پہنچے اور تمام راستہ بچے کو محتمل سوالات کے جوابات سکھاتے رہے کہ بادشاہ تم سے یہ سوال کریں تو یوں کہنا ۔ جب وہ سب اپنی تعلیم ختم کر چکے اور دہلی پہنچے تو بچے نے وزراء سے کہا کہ یہ سوالات و جوابات تو آپ نے مجھے بتلا دیئے اور میں نے یاد کر لئے لیکن اگر بادشاہ نے ان کے علاوہ کوئی اور سوال کر لیا تو کیا ہو گا ؟ وزراء نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ آپ اتنے عقلمند ہیں ورنہ راستہ میں ہم آپ سے کچھ بھی نہ کہتے ۔ بس اب ہمیں فکر نہیں جس کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے اس کو جواب بھی اللہ ہی سکھلائے گا ۔ پھر ہوا یہ کہ جب یہ بادشاہی دربار میں پہنچے تو دربار بر خواست ہو چکا تھا ۔ عالمگیرؒ اپنے زنانہ مکان میں چلے گئے تھے ۔ اس بچہ کے آنے کی اطلاع ملی تو اس کو اندر مکان میں ہی بلا لیا ۔ اس وقت عالمگیرَ گھر میں ایک حوض کے کنارے تہبند باندھے ہوئے نہانے کے لئے تیار تھے ۔ یہ بچہ حاضر ہوا تو ہنسی کے طور پر عالمگیرؒ نے بچے کے دونوں بازو پکڑ کر حوض کی طرف اٹھایا اور کہا کہ ڈال دوں ۔ بچہ یہ سن کر ہنس پڑا ۔ بادشاہ نے اس کو نظر تادیب سے دیکھا تو بچہ بولا کہ مجھے ہنسی اس پر آ گئی کہ آپ کی ذات تو ایسی ہے کہ جس کی ایک انگلی پکڑ لیں اس کو کوئی دریا غرق نہیں کر سکتا میرے تو دونوں بازو آپ نے تھامے ہوئے ہیں میں کیسے ڈوب سکتا ہوں ۔ عالمگیرؒ نے اس کو گود میں اٹھا لیا اور ریاست اس کے نام لکھ دی ۔ غیر مسلم کا اکرام بقدر ضرورت ایک ہندو ڈپٹی کلکٹر نے حضرتؒ سے ملاقات کے لئے مجلس میں آنے کی خواہش کی ۔ حضرتؒ نے اجازت دے دی اور جب وہ آئے تو خود تعظیم کیلئے کھڑے ہو گئے مگر اہل مجلس کو حکم دیا کہ وہ سب بیٹھیں رہیں ۔ جب وہ چلے گئے تو فرمایا کہ میں تو اس لئے کھڑا ہوا کہ وہ میرے مہمان تھے