ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
برابر رکھنا یہ انسان کے اختیار کی بات نہیں ۔ اور قرینہ اس کا خود آیت میں موجود ہے ۔ آ گے فرمایا فلا تمیلوا کل المیل ۔ جس سے معلوم ہوا کہ عدم استطاعت عدل میں مراد یہ میلان قلبی ہے کہ میلان قلبی کسی کے اختیار میں نہیں ۔ اس لئے پہلی آیت سے صرف اتنی بات ثابت ہوئی کہ جس شخص کو اختیار عدل و مساوات میں پورا نہ اترنے کا خطرہ ہو اس کو ایک سے زائد نکاح ممنوع ہوا اور غیر اختیاری چیزوں میں عدل کا انسان مکلف نہیں ۔ و اللہ اعلم ارشاد فرمایا کہ جس درویش کی طرف زیادہ تر دنیا دار لوگوں کا میلان ہو وہ حقیقت میں درویش نہیں ہوتا خود بھی دنیا دار ہوتا ہے کیونکہ قاعدہ ہے الجنس یمیل الی الجنس یعنی ہر شخص اپنی جنس کی طرف مائل ہوتا ہے اگر درویش میں دنیا داری نہ ہوتی تو زیادہ اجتماع دنیا داروں کا نہ ہوتا آداب معاشرت ارشاد فرمایا کہ سلف صالحین میں آداب معاشرت کا بڑا اہتمام تھا جیسا کہ قرآن و سنت میں اس کا اہتمام کیا گیا ہے افسوس ہے کہ آج کل اس سے غفلت اتنی بڑھ گئی کہ گویا یہ دین کا کوئی جزء ہی نہیں تو عوام خواص اور علماء بھی آداب معاشرت میں بہت کوتاہیاں کرتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ مہمان کا اکرام اور خاطر مدارات میزبان پر تو لازم ہیں ہی ۔ ساتھ ہی مہمان پر بھی کچھ حقوق ہیں ۔ منجملہ ان کے یہ ہے کہ میزبان جس جگہ بٹھائے وہیں بیٹھ جائے ۔ بعض اوقات کسی خاص جگہ بٹھانے میں میزبان کی کوئی خاص مصلحت پردہ ۔ وغیرہ سے متعلق ہوتی ہے اور منجملہ آداب مہمانی کے ایک یہ بھی ہے کہ کسی ایسی چیز کی فرمائش نہ کرے جس کا مہیا ہونا مشکل ہو اگرچہ کم ہی درجہ اور آسان چیز ہو ۔ کیونکہ بعض اوقات میزبان کو پریشانی ہوتی ہے کہ وہ چیز نہیں ملتی ۔ اور فرمایا منجملہ آداب مہمانی کے ایک یہ بھی ہے کہ اگر کھانے میں کسی چیز سے پرہیز ہو تو پہلے ہی اطلاع کر دے عین وقت پر دستر خوان پر بیٹھ کر کہنا بڑی ہی بے تمیزی کی بات ہے ۔