ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
حاضرین مجلس میں بہت سے حضرات ملفوظات لکھنے کا اہتمام فرماتے تھے جو حضرت کے ملاحظہ کے بعد شائع بھی ہوتے رہتے تھے اس نا کارہ کو اس کی ہمت بہت کم ہوتی تھی کہ مجلس میں بیٹھ کر لکھنے کی طرف توجہ دے اس لئے اس کا اہتمام تو نہیں تھا مگر خاص خاص اہم باتیں اپنی یاداشت کے لئے لکھ بھی لیتا تھا اس طرح لکھا ہوا بھی ایک اچھا خاصہ ذخیرہ جمع ہو گیا تھا ۔ حضرتؒ کی ہدایت یہ تھی کہ آپ کے ملفوظات جمع کرنے والے جب تک لکھ کر آپ کے ملاحظہ میں لا کر اجازت حاصل نہ کر لیں ان کی اشاعت ممنوع تھی اور وصیت نامہ میں ایک وصیت یہ بھی تحریر تھی کہ میرے بعد اگر میرا کوئی وعظ یا ملفوظات کسی کے پاس غیر مطبوعہ ہوں جو میری نظر سے نہیں گزرے تو ان کی اشاعت کے لئے اپنے مخصوص خلفاء کے نام درج فرما کر یہ ہدایت کی تھی کہ ان کا نظر کر کے اجازت دینا کافی ہو گا ۔ اس وقت کے مشاغل نے اپنے لکھے ہوئے ملفوظات کو صاف کر کے پیش کرنے کی فرصت نہ دی ۔ اور اس کے بعد ان کی اشاعت کا خیال ہی دل سے نکل گیا ۔ حال میں خود اپنی خواہش اور بعض احباب کے تقاضا سے جب احقر نے یہ ارادہ کیا کہ دار العلوم کے ماہنامہ " البلاغ ،، میں مجالس حکیم الامت ،، کا ایک خاص عنوان پابندی سے رکھا جائے جس میں حضرتؒ کی مخصوص تعلیمات ، ملفوظات ہوا کریں تو اسی وقت بعض احباب نے اپنے منضبط کئے ہوئے اور منتخب ملفوظات کی طرف توجہ دلائی لیکن اب ؎ آج قدح بشکست و آن ساقی نماند کا معاملہ تھا ۔ جن خلفاء کے اسماء گرامی وصیت نامہ میں تجویذ فرمائے تھے وہ بھی اکثر رخصت ہو چکے ہیں ۔ مگر پھر بھی غنیمت جانا کہ ابھی کچھ حضرات باقی ہیں ان کے ملاحظہ سے گزار دیا جائے تو حضرت کی شرط کے مطابق قابل اشاعت ہو جائیں گے ۔ اور یہ لکھا ہوا ذٰخیرہ کار آمد ہو جائے گا ۔ ممکن ہے کہ اللہ کے نیک بندوں کو کوئی فائدہ پہنچے تو میرے لئے بھی راذ آخرت ہو جائے گا ۔ حضرتؒ کی وصیت کو پورا کرنے کے لئے احقر نے مجالس حکیم الامتہ کا مسودہ حضرت مولانا