ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایک عامی آدمی کا کلمہ حکمت فرمایا کہ حاجی عبد اللہ گوجر کیرانوی بے علم آدمی تھے مگر بہت متقی پرہیز گار حضرتؒ گنگوہیؒ کے خادم تھے ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ دین کے جس قدر پیشوا اور متقداء اور کار گزار لوگ مختلف زمانوں اور مختلف ملکوں میں ہوئے اور ان کے کار نامے دنیا میں معروف ہوئے اگر غور کریں گے تو معلوم ہو گا کہ وہ سب عموما شیوخ و سادات میں سے تھے ( وجہ ظاہر ہے کہ سادات اولاد رسول اور شیوخ نسل صحابہ ہیں ) بزرگوں کی تواضع فرمایا کہ ہمارے سب بزرگوں کی امتیازی شان تواضع اور فروتنی تھی ( علم و عمل میں بڑے بڑوں سے ممتاز ہونے کے باوجود اپنے آپ کو سب سے کمتر سمجھتے تھے ) اور فرمایا کہ الحمد للہ میں کسی کو بھی اپنے دل سے چھوٹا نہیں سمجھتا ۔ کیونکہ میں ہر فاسق میں حالا اور ہر کافر میں مالا یہ احتمال سمجھتا ہوں کہ شاید وہ عند اللہ اس زمانے کے مشائخ و اولیاء سے افضل و بہتر ہو ۔ اصلاح اعمال کے لئے ایک مراقبہ فرمایا کہ شرح الصدور میں علامہ سیوطیؒ نے ایک روایت یہ نقل کی ہے برزخ میں زندہ لوگوں کے اعمال ان کے مردہ آباء و اجداد اور خاص عزیزوں کو دکھلائے بتلائے جاتے ہیں ۔ اگر آدمی اسکا استحضار اور تصور کرے کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں وہ میرے باپ یا استاد یا پیر اور دوسرے بڑوں کے سامنے آئے گا تو وہ کیا کہیں گے ۔ یہ تصور انسان کو بہت سی برائیوں اور گناہوں سے روک سکتا ہے ۔ اللہ والوں کی شان میں گستاخی بے ادبی سخت برے اثرات رکھتی ہے فرمایا کہ ؎ بس تجربہ کر دیم درین دیر مکافات باور کشاں ہر کہ در افتاد بر افتاد