ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
خط کا جواب اسی کاغذ پر لکھنا حضرتؒ کا بڑا حکیمانہ معمول تھا کہ ہر خط کا جواب اسی خط کے حاشیہ پر لکھتے تھے تا کہ سوال جواب دونوں ساتھ رہیں اور جواب لکھنے میں بھی تطویل کی ضرورت نہ ہو ۔ اس پر ارشاد فرمایا کہ لوگ میرے اس معمول کو اہانت سمجھتے ہیں اور میں اس کو اعانت سمجھتا ہوں ۔ مدارس اسلامیہ کے چندہ کے متعلق اہم مشورہ ارشاد فرمایا کہ ان مدارس دینیہ کا وجود بھی ضروری ہے اور ان کی بقاء بھی چندہ پر موقوف ہے ( مگر چندہ جمع کرنے میں آج کل بیشمار خرابیاں پیدا ہو گئی ہیں جن میں سب سے بڑی خرابی چندہ جمع کرنے والے علماء کا وقار مجروح ہوتا ہے جو عوام کے لئے زہر ہے اور پھر چندہ کرنے والے حضرات بھی اکثر محتاط نہیں ہوتے ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں کہ دینے والا شرما شرمی کچھ دے نکلے اس کا اخلاص ختم ہوا ۔ ان کے لئے ایسا چندہ لینا جائز نہیں ) ۔ اس لئے مناسب صورت یہ ہے کہ چندہ کی تحریک عام کی جائے ۔ خطاب خاص سے پرہیز کیا جائے اور خطاب خاص صرف اس صورت سے جائز ہے کہ خطاب کرنے والا کوئی با اثر شخصیت کا مالک نہ ہو جس کے اثر سے مغلوب ہو کر لوگ چندہ دینے پر مجبور ہو جاویں ۔ مسئلہ جبر و اختیار مختصر الفاظ میں ارشاد فرمایا کہ ہمارے افعال تو ہمارے اختیار میں ہیں مگر اختیار ہمارے اختیار میں نہیں اور اس سے جبر لازم نہیں آتا ۔ دیکھو حق تعالی مختار مطلق ہیں مگر اختیار حق خود مقدور نہیں ۔ بلکہ لازم ذات ہے ۔ انابت الی اللہ کی برکت علوم و فنون میں ارشاد فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ مجھے چار مسائل میں اللہ تعالی نے شرح صدر عطا فرمایا ہے ان میں کبھی کوئی شک شبہ نہیں پیش آتا ۔ اول مسئلہ تقدیر ، دوم