ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حقیقت انسان ایک نوع نہیں بلکہ جنس ہے اور نوع انسان کے افراد جن کو حکماء افراد کہتے ہیں در حقیقت افراد نہیں انواع ہیں ۔ گویا انسان کا ہر فرد ایک مستقل نوع ہے مگر منحصر فی فرد واحد یعنی ایسی نوع ہے کہ اس کا فرد صرف ایک ہی ہے ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کی ایک وصیت ارشاد فرمایا کہ جب کسی معاملہ میں لوگ تم سے جھگڑا کریں تو تم رطب ویا بس سب اس کے حوالہ کر کے خود علیحدہ ہو جاؤ اور اس کی ایک مثال حضرت حاجی صاحبؒ نے بیان فرمائی کہ ایک شخص نے نئی شادی کی تھی داڑھی میں کچھ بال سفید آ گئے تھے حجام کے پاس جا کر کہا کہ داڑھی میں سے سفید بال چھانٹ کر کاٹ دو ۔ حجام نے پوری داڑھی مونڈ کر سامنے رکھ دی کہ آپ خود چھانٹ لیں مجھے اتنی فرصت نہیں ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ میرا عمر بھر کا یہی معمول ہے کہ کچھ مدت ہوئی کہ میں قصبہ کی جامع مسجد میں ہفتہ وار وعظ کہا کرتا تھا جس میں شادی غمی کی مروجہ رسموں کی اصلاح پر زیادہ زور دیا لوگوں میں کچھ خلاف کا چرچا ہوا ۔ میرے کانوں تک بھی الفاظ پہنچے میں نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے وعظ میں اختتام پر لوگوں کو ٹھہرا کر کہا کہ میں جو کچھ کہتا ہوں محض آپ لوگوں کے نفع کے لئے ہوتا ہے ۔ دینی نفع تو معاصی سے بچنا اور دنیوی نفع اسراف سے اور اس سے پیدا ہونے والے مصائب سے بچانا ہے اور وعظ کہنا میرا کوئی پیشہ نہیں ۔ اگر آپ لوگ اپنے نفع کو نہیں چاہتے تو میں اعلان کرتا ہوں کہ یہ وعظ آخری ہے اس کے بعد کسی کو انشاء اللہ تعالی میری طرف سے ناگواری نہ آئے گی ۔ بہت سے رونے لگے اور پاؤں میں پڑنے لگے کہ ہمارا تو کوئی قصور نہیں ۔ کچھ بیوقوف لوگوں نے کوئی بات کہی تو ہم پر اس کی سزا کیوں جاری ہو ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ بے شک آپکا قصور نہیں آپ اپنے گھر بلا کر وعظ کہلوائیے میں کہوں گا ۔ چنانچہ بستی میں گھر گھر بہت وعظ ہوئے اور گھروں کے اندر یہ وعظ زیادہ مفید ثابت ہوئے کیونکہ ان رسوم کی باپندی کا بڑا سبب عام طور پر عورتیں ہوتی ہیں ۔ گھروں میں یہ وعظ زیادہ تر عورتوں نے سنے اور میرا اصل مقصد حاصل ہو گیا ۔