ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ ایک شخص کھجور کے اونچے درخت پر چڑھ تو گیا مگر اترنا اسے مشکل ہو رہا تھا اس نے لوگوں سے فریاد کی کہ مجھے بچاؤ ۔ گاؤں والے جمع ہو گئے کسی کی سمجھ میں کچھ نہ آیا تو اپنے بوجھ بجھکڑ کو بلایا اس نے آتے ہی کہا کہ یہ کام تو بہت ہی آسان ہے تم ایک لمبا رسا لاؤ اور کھجور پر پھینکو اس کو کہو کہ یہ رسا پکڑ کے اپنی کمر میں باندھ لے جب یہ کام ھو گیا تو لوگوں کو کہا کہ اب تم زور سے یہ رسا کھینچو یہ نیچے آ جائے گا ۔ اس تدبیر سے وہ بیچارہ نیچے تو آ گیا مگر ہڈی پسلی سب ٹوٹ کر مردہ ہو چکا تھا لوگوں نے بوجھ بجھکڑ صاحب سے کہا کہ یہ کیا ہوا ۔ اس نے جواب دیا کہ تدبیر تو میں نے صحیح بتلائی تھی اس کی قضا ہی آ گئی ہو گی جو مر گیا ورنہ اس تدبیر کے ذریعہ میں نے کنوؤں میں گر جانے والے بہت سے لوگوں کو نجات دلوائی ۔ وہ اچھے خاصے نکل آ ئے ۔ تو جس طرح اس عقلمند نے اعلی کو اسفل پر قیاس کر کے ایک غریب کی جان لے لی اس طرح مسلمانوں کو اللہ تعالی نے علو نصیب فرمایا ہے ۔ کفار اسفل میں ہیں تو یہ ضروری نہیں کہ کنویں کی گہرائی سے کسی کو اوپر اٹھانے کی جو تدبیر درست ہو وہ اوپر سے کسی کو زمین پر لانے کے لئے بھی درست ہو ۔ کفار تو سود ۔ قمار ۔ حرام کاری ۔ جھوٹ فریب کے ذریعہ بھی کامیابی حاصل کر لیں تو بعید نہیں مگر مسلمانوں کے لئے یہ تدابیر باعث ہلاکت و بربادی ہیں ۔ اللہ کی نعمتوں کو شکر کی ساتھ استعمال کرنا عین معرفت ہے حضرت مرزا مظہر جان جاناںؒ کو ایک درویش کی یہ حکایت پہنچی کہ ان کو اگر کبھی کوئی لذیذ کھانا ملتا ہے تو اس میں پانی وغیرہ ڈالکر بد مزہ کر کے کھاتے ہیں ۔ حضرت مرزا صاحب نے فرمایا کہ وہ گستاخ ہیں کہ حق تعالی کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے ۔ ( احقر جامع عرض کرتا ہے کہ یہ صورت اگر کسی مبتدی نے اپنے مصلح کے مشورہ سے بطور علاج کچھ دنوں کے لے اختیار کی ہو تو وہ قابل ملامت نہیں ۔