ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
حضرت نے فرمایا کہ واہ میاں گنگوہ میں ایک ہی تو مسلمان ہے وہ بھی تمھیں دے دوں ، حافظ صاحب کی خشیت کا یہ حال تھا کہ بچوں کی تعلیم میں کبھی ان کو مارنا پیٹنا بھی پڑتا تھا تو پھر یہ خوف ہوتا تھا کہ شاید مجھے سے کچھ زیادتی ہو گی ہو تو بچوں کو بلاتے اور کہتے کہ بھائی ہم نے تمھیں مارا ہے تم ہمیں پیٹو ۔ بعض شریر لڑکے اس کے لئے تیار بھی ہو جاتے اور مارتے تھے ۔ حضرت نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اس کی خبر ہوئی تو میں نے کہا کہ ان کے اس فعل کا مشاء تو بہت اچھا ہے مگر یہ فعل تربیت کے خلاف ہے اس میں بچوں پر کیا اثر رہے گا ۔ اچھی صورت یہ ہے کہ ان سے بعد میں ایسا برتاؤ کیا جائے جس سے وہ خوش ہو جاویں ۔ حضرت جنید بغدادی اور ایک چور حضرت جنید بغدادیؒ نے ایک شخص کو سولی پر لٹکا ہوا دیکھا پوچھا اس نے کیا جرم کیا ہے ۔ لوگوں نے بتلایا کہ یہ عادی چور ہے ۔ پہلی مرتبہ کی چوری میں اسکا داہنا ہاتھ کاٹا گیا ۔ باز نہ آیا تو پھر بایاں پاؤں کاٹا گیا پھر بھی باز نہ آیا یہاں تک کہ سولی کی نوبت آئی ۔ حضرت جنیدؒ آ گے بڑھے اور اس کے پاؤں کو آنکھوں سے لگایا اور بوسہ دیا ۔ لوگوں نے حیرت سے پوچھا یہ کیا تو فرمایا کہ میں نے اس کے پاؤں کو بوسہ نہیں دیا بلکہ اسکے وصف استقامت و اتقلال کو بوسہ دیا ہے جو اسکے اندر تھا اگرچہ یہ اسکو شر اور معصیت میں صرف کر کے خود برباد ہوا ۔ کاش ہمیں یہ استقلال اعمال خیر کے معاملات میں حاصل ہو جائے ۔ حضرت نے یہ واقعہ نقل فرما کر ارشاد فرمایا کہ سبحان اللہ ان حضرات کی نظر کس قدر عمیق ہوتی ہے کہ ہر چیز کی حدود ہر حال میں محفوظ رہتی ہیں کہ چور کے عمل بد کی بدی اپنی جگہ اور اسکے اندر جو عمدہ ملکہ استقلال و استقامت کا تھا اسکی خوبی اپنی جگہ دونوں کا حق ادا کیا ۔ انشاء شاعر کا ایک شعر حضرت بہت پسند فرماتے تھے ۔ تصدق اپنے خدا کے جاؤں یہ مجھ کو آتا ہے پیار انشاء ادھر سے ایسے گناہ پیہم ادھر سے یہ دمبدم عنایت