ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
پہنچ جاتی ہے ۔ ایک بزرگ ایک شہر میں تشریف لائے تو ایک بزرگ جو اسی شہر میں رہتے تھے انہوں نے ارادہ کیا کہ آنے والے بزرگ کی زیارت کے لئے جائیں ۔ الہام ہوا کہ مت جاؤ تو بیٹھ گئے ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر ارادہ ہوا تو پھر یہی الہام ہوا کہ مت جاؤ ۔ پھر بیٹھ گئے تو تیسری مرتبہ پھر داعیہ پیدا ہوا اٹھے تو دو چار قدم چلے تھے کہ ٹھوکر کھا کر گرے اور ٹانگ ٹوٹ گئی ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ آنے والے بزرگ بدعات میں مبتلا تھے ان کے وہاں جانے سے عام مسلمانوں کو ضرر پہنچتا ۔ اپنے الہام کی مخالفت سے اس طرح کی تکلیف تو پہنچ جاتی ہے مگر آخرت میں کوئی عذاب نہیں ہوتا ۔ اور فرمایا کہ یہ حال اجتہادی غلطی کا ہے کہ اس پر عتاب نہیں ہوتا ، مگر دنیا میں بعض اوقات تکلیف پہنچ جاتی ہے ۔ مزارت اولیاء سے استفادہ ارشاد فرمایا کہ قبور اولیاء سے یہ فیض ہو سکتا ہے کہ نسبت قوی ہو جائے ۔ تعلیم سلوک کا فیض قبور سے نہیں ہوتا ۔ احقر نے سوال کیا کہ مزارات سے استفادہ کی کوئی خاص صورت ہے تو فرمایا کہ صرف یہ کہ فاتحہ وغیرہ پڑھ کر صاحب قبر کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھ جائے اس سے نسبت کی تقویت ہوتی ہے ۔ یہ تقویت نسبت بعض لوگوں کو تو پوری طرح معلوم و محسوس ہوتی ہے ورنہ کم از کم اتنی بات محسوس ہوتی ہے کہ کوئی نئی کیفیت قلب میں پیدا ہوتی ۔ مگر اس میں زیادہ کاوش نہ کرنا چاہیے کیونکہ بعض حضرات اکابر کا مقولہ ہے کہ ' رو بادہ زندہ بہ کہ شیر مردہ ،، یعنی مرے ہوئے شیر سے زندہ لومڑی بہتر ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ زندہ پیر اگرچہ ناقص ہو ، کامل شیخ مردہ سے اسکے حق میں زیادہ مفید ہے کیونکہ وہ تعلیم کرتا ہے اور تعلیم سے بعض اوقات نسبت قوی پیدا ہو جاتی ہے ۔ دوسرے یہ کہ مزارات سے حاصل شدہ فیوض و کیفیات پائیدار نہیں ہوتیں ۔ مفارقت کے بعد گھٹ جاتی ہیں اور فرمایا کہ مسئلہ سماع موتی ۔ میں فقہاء کا اختلاف ہے مگر اہل کشف سماع کے وجود پر متفق ہیں ۔