ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایک عبادت کے ایصال ثواب میں چند آدمیوں کو شریک کیا جائے تو ثواب تقسیم ہو گا یا سب کو برابر ملے گا ارشاد فرمایا کہ ایصال ثواب اگر چند لوگوں کو مشترک طور پر کیا جائے تو حضرت گنگوہیؒ تقسیم کے قائل تھے لیکن بعد میں بعض روایات کی بناء پر میرا خیال یہ ہو گیا کہ سب کو برابر ثواب ملے گا اس کی تحقیق امداد الفتاوی میں مفصل لکھ دی گئی ہے ۔ پھر فرمایا کہ اس میں بعد ہی کیا ہے حق تعالی کی تو شان بہت بڑی ہے ایک چراغ سے سینکڑوں چراغ جلائے جاتے ہیں اس چراغ کی روشنی میں کوئی کمی نہیں ہوتی ۔ شیطان کو معلم الملکوت کہنے کی شہرت ارشاد فرمایا کہ یہ بات بہت مشہور ہے مگر اس کی تصدیق کسی روایت سے نظر میں نہیں آتی اور نہ یہ بات فی نفسہ سمجھ میں آتی ہے زیادہ زیادہ یہ توجیہ ہو سکتی ہے کہ وہ اس درجہ کا بڑا عالم تھا کہ معلم الملکوت ہو سکتا تھا ۔ شعراء نے عموما اس کو لیا ہے یہاں تک کہ خاقانی نے بھی اپنی نظموں میں لکھا ہے خاقانی بہت بڑے آدمی تھے مگر محقق بڑے نہ تھے ۔ مخلوق کی نا راضی میں بعض اوقات حکمت ہوتی ہے ارشاد فرمایا کہ بعض اوقات حق تعالی اپنے کسی مقبول بندے سے کچھ لوگوں کو بد گمان کر دیتے ہیں وہ ان کو برا کہنے لگتے ہیں ۔ اس میں ان کی مصلحت یہ ہوتی ہے کہ توجہ الی اللہ اور زیادہ بڑھ جاتی ہے مولانا رومیؒ نے فرمایا ۔ خلق را با تو چنین بد خو کنند تا ترانا چار رو آنسو کنند دنیا کی فکر سے آخرت کی فکر مقدم ہونا چاہیے اس مضمون میں مولانا رومیؒ کا یہ شعر ارشاد فرمایا خواب ناید مرا ترا از بیم دلق خواب چون آید ترا با بیم حلق