ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
میں کیسا ہو گا ۔ دار العلوم دیو بند کی سر پرستی سے استعفی فرمایا کہ میں مجبور ہو کر استفاء دیتا ہوں کیونکہ لڑنے جھگڑنے کی عادت نہیں لیکن الحمد للہ ضابطہ تعلق قطع کر رہا ہوں رابطہ کا تعلق قطع نہیں ۔ بلکہ شاید اور بڑھ جائے اور فرمایا کہ فتنہ اور اختلاف امت کے خوف کے وقت اپنے آپ کو معزول کر لینے کی سنت حضرت حسن رضی اللہ سے ثابت ہے اور رسول اللہؐ سے ان کے عمل کی تقریر و تصویب بھی قولا ثابت ہے باینہمہ یہ توقع ہے کہ انشاء اللہ تعالی مدرسہ اسی طرح رہے گا بزرگوں کے اخلاص و محبت کی برکات اس میں موجود ہیں ؎ کعبہ را ھر دم تجلی می فزود این زا خلاصات ابراہیم بد باہمی روا داری اور رعایت رفقاء فرمایا کہ اب سے کچھ پہلے کا زمانہ کتنا مبارک اور بہتر تھا تعجب ہوتا ہے کہ پہلے تو اپنے بڑے بھی چھوٹوں کی رعایت کرتے تھے ۔ اس پر قصبہ رامپور کی ایک شادی کا ذکر فرمایا جس میں دیو بند سے شیخ العرب و العجم حضرت مولانا دیو بندی اور سہارنپور سے حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ تھانہ بھون سے حضرتؒ سب حضرات کو جمع کیا تھا وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ میزبانوں نے شادی کی رسوم مروجہ سے اجتناب نہیں کیا ۔ حضرتؒ انہی ایام میں شادی غمی کی رسوم کے خلاف تقریریں تھانہ بھون وغیرہ میں کر رہے تھے اور بحمد للہ نفع ہو رہا تھا ۔ حضرتؒ نے دیکھا کہ اگر میں یہاں شریک شادی ہو گیا تو ساری محنت ضائع ہو جائے گی ۔ ساتھ ہی یہ فکر بھی تھی کہ حضرت کے اکابر حضرت دیو بندی اور سہارنپوری وہاں تشریف فرما تھے ۔ بڑی فکر ہوئی کیا کریں لیکن حضرت کو اپنے اکابر پر اعتماد تھا کہ وہ میرے عذر کو محسوس فرمائیں گے برا نہ مانیں گے ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا حضرت مولانا خلیل احمد صاحبؒ نے تو یہ فرمایا کہ جب فتوی اور تقوی میں خلاف ہوتا ہے تو اکثر یہی ہوتا ہے کہ وہ ( یعنی حضرت تھانویؒ ) تقوی کو اختیار کرتے ہیں اور حضرت مولانا دیو بندی نے