ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کہ تیل اور ترشی کے سوا سب چیز کھا سکتے ہو تو اس سب چیز کے عموم میں لوہا ۔ پتھر ، مٹی وغیرہ داخل نہیں مانی جائیں گی کہ مقصود متکلم سے تجاوز ہے ۔ نص قطعی حیوانات کے بارہ میں نازل ہوئی ہے اس کے عموم کو غیر حیوانات میں متجاوز کرنا میرے نزدیک اسی کی مثال ہے اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ نص ما اھل بہ سے تو صرف وہ حیوانات حرام ہیں جن کو غیر اللہ کے لئے ذبح کیا گیا ہو باقی رہی دوسری اشیاء غیر حیوانات کی قسم سے جیسے کھانا اور مٹھائ وہ اگرچہ اس عموم لفظ میں داخل نہیں ۔ مگر باشتراک علت ان کی حرمت بھی اس پر قیاس فقہی سے ثابت کی گئی ہے ۔ ( از محمد شفیع بتوضیح الفاظ ) حضرات صوفیہ کے مجاہدات اصل مقصود نہیں بلکہ ذریعہ مقصود ہیں ان میں کمی بیشی اور تبدیلی مزاج کے مناسب کی جانی چاہیے ۔ حضرات صوفیاء کرام میں جو مجاہدات شب بیداری بہت کم کھانا بہت کم بولنا وغیرہ معروف و مشہور ہیں نہ وہ کوئی شرعی حکم ہے نہ اصل مقصود ہیں بلکہ ان مجاہدات کا مقصد نفس کو ایسی ریاضت کرانا ہے جس سے وہ بے قابو نہ ہو ۔ شرعی حدود کے دائزہ میں رہے ۔ اس لئے شیخ مصلح اور مربی کا فرض ہے کہ طالب کی طاقت فرصت اور مزاج کو دیکھ کر اس کے مطابق مجاہدات تجویذ کرے ۔ پہلے زمانے کے مشائخ نے جو شدید مجاہدات تجویذ کئے تھے وہ اس زمانے کے مناسب تھے کیونکہ طبائع میں قوت و شدت تھی بغیر شدید مجاہدات کے نفس کو اعتدال پر قائم کرنا مشکل تھا ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ آج کل طبائع میں خود ضعف ہے قوی عام طور پر کمزور ہیں پہلے پالیس روز کے مجاہدہ سے جتنا اثر ہوتا تھا وہ اب طبعی ضعف کے سبب خود بخود حاصل ہے اس لئے اس زمانے میں تقلیل طعام اور تقلیل منام کے مجاہدات نہ کرانے چاہئیں کہ دوسری صحت مختل ہو جاتی ہے پھر کوئی بھی کام نہیں ہوتا ۔ فرمایا کہ اطباء سے معلوم ہوا ہے کہ پہلے زمانے کے نسخوں میں ایک آدمی کے لئے دواؤں کی جو مقدار لکھی جاتی تھی وہ اب چار آدمی بھی نہیں کھا سکتے اب تقریبا اس مقدار کا چوتھائی لکھا جاتا