ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
احقر کے سامنے فرمایا کہ لاؤ بھائی یہ ان سے نہ بن پڑے گا میں خود ان کی طرف سے لکھے دیتا ہوں ۔ چنانچہ حسب ذیل مضمون تحریر فرمایا جس کا عنوان بھی اعتراف غلطی وغیرہ کے بجائے شکر نعمت رکھا کہ ان کی علمی شہرت و حیثیت متاثر نہ ہو ۔ اس میں حضرت سے اجازت لیکر بعض جملے خود ان بزرگ عالم نے پڑھائے ۔ یہ مضمون حسب ایماء حضرت دیو بند کے ماہنامہ قاسم العلوم ماہ شوال 1353 ھ کا ضمیمہ ہو کر شائع ہوا مضمون یہ ہے ۔ شکر نعمت چند سال پہلے اصلاح دار العلوم دیو بند کی نیت سے جو تجریک اٹھی تھی سب جانتے ہیں کہ اس میں یہ عاجز بھی حصہ دار تھا ۔ سلسلہ واقعات نے تکوینی طور پر جو صورت اختیار کر لی بلاشبہ وہ دار العلوم کے وقار اور مفاد کو صدمہ پہنچانے والی تھی جس پر تمام درد مندان دارالعلوم کی طرح اس عاجز کو بھی انتہائی قلق و تاسف تھا خصوصا حضرت مخدومی و مطاعی حکیم الامت مولانا تھانوی مدظلہم کے قلب گرامی پر اس کا اثر بہت زیادہ رہا ۔ اس دوران میں سب سے بری چیز جو خصوصا میرے قلب کو محزون و مصدوم کرنے والی تھی وہ حضرت ممدوح کے دامن لطف و عنایت سے ایک طرح کا ظاہری انقطاع اور حضرت قاسم العلوم و الخیرات نانوتوی قدس سرہ کے گھرانے سے ایک قسم کی بے تعلقی تھی ۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ بعض بہی خواہوں کی سعی جمیل سے یہ صورت حال ختم ہوئی اور حضرت مولانا تھانوی مدظلہم کی دیرینہ شفقت میری تمنا اور خواہش پر عملی رنگ میں پھر عود کر آئی اور خاندان قاسمی سے بھی اپنے روایتی تعلقات پھر تازہ ہو گئے ۔ حق سبحابہ و تعالی کی یہ عظیم نعمت ہے کہ میرے بزرگ میری نیت کی طرف سے مطمئن ہیں اور میری کوتاہیوں کو ںظر انداز فرماتے ہیں ۔ میں صدق دل سے اللہ جل شانہ کے انعام و احسان اور اپنے بزرگوں کی نوازش و قدر افزائی کا شکر گزار ہوں اور رب کریم سے حسن عمل کی توفیق چاہتا ہوں وھو المعین المستعان ۔ عفا اللہ عنہ ( 12 شوال 1353 ھ )