ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
پاس دوڑے کہ وہ تو مر گیا ۔ بوجھ بجھکڑ صاحب نے فرمایا کہ میں اس کو کیا کروں اس کی موت آ گئی تھی اسے کون بچا سکتا تھا ۔ ورنہ میری تدبیر تو بالکل سلامتی کی یقینی تھی میں نے اسی تدبیر سے بہت سے کنویں میں گرے ہوئے لوگوں پر استعمال کر کے ان کی جان بچائی ہے ۔ بوجھ بجھکڑ نے کنویں کی گہرائی پر کھجور کی بلندی کو قیاس کر لیا اور اس غلط قیاس کا نتیجہ سامنے آ گیا ۔ اسی طرح مسلمان اللہ کے نزدیک بلندی پر ہیں کفار پستی میں ہیں ۔ ان دونوں کی نجات کے لئے ایک ہی تدبیر مفید ہونا ضروری نہیں ۔ نظم و انتظام ہر چیز میں مطلوب و محمود ہے 61 : فرمایا کہ ہمارے ماموں صاحب درویش آدمی تھے مگر آزاد منش ۔ اس لئے بہت سی چیزوں میں مجھے ان سے اختلاف رہتا تھا ۔ وہ آیات و روایات سے اپنی فہم کے مطابق استدلال کیا کرتے تھے جو میرے نزدیک قواعد شرعیہ پر منطبق نہیں تھے ۔ مگر ان کا ایک استدلال مجھے پسند آیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن کریم میں حضرت داؤد علیہ السلام کو لوہے کی زرہ ( جنگ کے لئے لوہے کا لباس ) بنانے کا طریقہ سکھلایا گیا تو اس کے ساتھ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قدر فی السرد ۔ یعنی زرہ کی آہنی کڑیاں ایک انداز کی ہوئی چاہیں ۔ کیونکہ یہ کڑیاں اگر چھوٹی بڑی ہو جائیں تو گو جنگی مقصد میں اس سے کوئی فرق نہیں آتا مگر فطری نظم کے خلاف ہے اور زرہ کا حسن اس سے مخل ہو جاتا ہے ۔ کسی بزرگ پر اعتقاد کا معیار 62 : ارشاد فرمایا کہ میں جو اپنے بزرگوں کا معتقد ہوں اس کی بناء یہ نہیں کہ ان کو سب سے بڑا عالم سمجھتا ہوں کیونکہ میرے نزدیک یہ احتمال موجود ہے کہ دنیا میں ان سے بھی بڑے علماء موجود ہوں ۔ بلکہ میرے اعتقاد کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ والے تھے ۔ دنیا دار نہ تھے دنیا میں رہے