ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مجالس حکیم الامت / مجالس رمضان المبارک 1354 ھ اختلافی مسائل میں عدل و اعتدال فرمایا کہ کانپور میں ایک شخص نے میرے سامنے اہل بدعت کی برائی کرنا شروع کی ۔ میں نے ان کی طرف سے تاویلات شروع کیں جس سے وہ سمجھا کہ میں بدعتی ہوں ۔ پھر اس نے غیر مقلدوں کی برائیاں بیان کرنا شروع کیں ۔ میں نے ان کی طرف سے تاویلات کرنا شروع کر دیں اس نے متحیر ہو کر پوچھا کہ آخر آپ کا مذہب کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ میرا مذہب یہ آیات قرآن ہیں کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط ولو علی انفسکم اور لا یجر منکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی ۔ پہلی آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ ہو جاؤ تم اللہ کے لئے کھڑے ہونے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے اگرچہ یہ گواہی خود تمھارے نفس ہی کے خلاف ہو اور دوسری آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ نہ بھڑکا دے تم کو غصہ کسی قوم کا اس بات پر کہ تم انصاف نہ کرو ۔ ( بلکہ ) تمھیں انصاف ہی کرنا چاہیے وہی تقوی کے قریب ہے ۔ ولنعم ما قال الجامی ۔ ز ہفتد و دو ملت کرد جامی رو بعشق تو بلے عاشق ندارد مذہبے جز ترک مذہبہا سالک کو جو حال پیش آئے اس پر راضی رہنا چاہیے حضرت حاجی صاحبؒ کی مجلس تھی ۔ حقائق و معارف کا بیان ہو رہا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا اور اس نے ایک تعویذ مانگا ۔ حضرتؒ نے تقریر موقوف کر کے اس کو تعویذ لکھ کر دیا ۔ مجلس کے لوگ دل تنگ ہو رہے تھے کہ اس نے کیسے بے وقت یہ سوال کر کے مجلس کا لطف ختم کر دیا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ اپنے بندوں کی مصلحت کو حق تعالی ہی خوب جانتے ہیں بعض دفعہ ایک مفید کام کا سلسلہ جاری رہنے میں کسی مفسدہ کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ مثلا کبر وغیرہ تو حق تعالی اس کو قطع