ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
کہ اس سے یہ معلوم ہوا کہ کوئی کتنا ہی برا اور فاسق فاجر آدمی ہو اس کی ذات سے نفرت مقصود شرعی نہیں بلکہ اس کے نا جائز عمل سے بغض و نفرت مقصود شرعی ہے ۔ ( محمد شفیع ) کسی کی آزادی میں خلل نہ ڈالو ارشاد فرمایا کہ آزادی بڑی نعمت ہے اس لئے کسی کی آزادی میں ہر گز خلل انداز نہ ہونا چاہیے ۔ لوگوں کے سونے آرام کرنے یا کوئی درود وظیفہ پڑھنے اور لکھنے پڑھنے کے اوقات میں بلا ضرورت شدیدہ ان کی ملاقات کے لئے جانا یا کسی کام کو کہنا ان کی آزادی سلب کرنا ہے اس میں بڑی احتیاط چاہیے جس سے کوئی کام ہو یا ملاقات مقصود ہو اس کی فرصت کا وقت معلوم کر کے جانا چاہیے ۔ اور فرمایا کہ میں ایک مجلس یا ایک کھانے پر مختلف اجناس کے لوگوں کو جمع کرنا اسی لئے پسند نہیں کرتا کہ ان کی آزادی میں خلل پڑتا ہے ۔ ان کی باہم مناسبت اور بے تکلفی نہیں ہوتی سب ایک قید سی محسوس کرتے ہیں ۔ اسی لئے میں سفر میں یہ بھی شرط لگاتا تھا کہ کھانا سب کے ساتھ کھانے کا پابند نہ رہوں گا ۔ اسی پر فرمایا کہ جن کاموں میں اللہ تعالی اور اس کے رسول ؐ نے انسان کو آزاد رکھا ہے ان میں اپنی طرف سے نئی نئی قیدیں بڑھانا خود اپنی آزادی کو سلب کرنا ہے مثلا اللہ تعالی نے ذکر اللہ کے لئے کوئی قید وضو بے وضو کی نہیں رکھی ۔ اسی طرح کھڑے بیٹھے لیٹے ہر حال میں ذکر اللہ کی اجازت ہے تو اگر کوئی شخص اپنے اوپر یہ پابندی لگا لے کہ جب کوئی ذکر اللہ کرے تو با وضو ہی کرے یا کھڑے ہی ہو کر کرے یہ خود اپنی خدا داد آزادی کو سلب کر کے اپنے آپ کو مصیبت میں مبتلا کرنا ہے کیونکہ انسان پر شرعی مقاصد کے ماتحت خود بہت سی پابندیاں عائد ہیں جہاں اللہ تعالی نے کوئی پابندی نہیں لگائی وہاں بھی پابندی اپنے اوپر عائد کر لی جاوے تو عادۃ اس پر دوام و التزام نہ ہو سکے گا کیونکہ شریعت کی عائد کردہ پابندیوں کو نبھانا بھی کوئی آسان کام نہیں ۔ حدیث میں رسول اللہ ؐ نے فرمایا ۔