ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
میں مسجد کے اندر پاخانہ کر رہا ہوں ۔ حضرت نے فرمایا کہ تم کوئی وظیفہ دنیاوی غرض سے مسجد میں بیٹھ کر پڑھتے ہو گے چنانچہ معلوم ہوا کہ واقعہ ایسا ہی تھا ۔ ظالم حکام کے ساتھ عدل و اعتدال کا معاملہ فرمایا کہ ہم نے اپنے بزرگوں کو اس رنگ پر پایا ہے کہ ظالم حکام کے ساتھ بھی بے تمیزی اور تشدد سے پیش نہ آتے تھے بلکہ معمول یہ تھا کہ ۔ ناکسانے را کہ بینی بختیار عاقلاں تسلیم کردند اختیار حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کا کفار خصوصا انگریزوں سے بغض معروف و مشہور تھا لیکن ایک مرتبہ مدرسہ میں ایک انگریزی کلکٹر نے اپنے آنے کی اطلاع بھیجی ۔ مولانا نے اسکی حیثیت کے موافق انتظام فرمایا ۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نے مولانا سے دریافت کیا کہ اگر وہ آیا تو آپ کیا کریں گے فرمایا کہ مدرسہ دکھلائیں گے حضرت نے پوچھا کہ اگر وہ مدرسہ کے معاملے میں کوئی مشورہ دے تو آپ کیا فرمائیں گے فرمایا کہ ہم کہہ دیں گے کہ اس میں ہم خود مختار نہیں بلکہ یہاں مدار ایک مجلس کی رائے پر ہے آپ کا مشورہ ہم اپنی مجلس میں پیش کر دیں گے سب نے قبول کر لیا تو عمل کریں گے ورنہ معزور ہیں ۔ پھر پوچھا کہ اگر وہ کوئی چندہ دے تو کیا کیا جاوے گا ؟ فرمایا کہ قبول کریں گے پھر بھنگیوں کی تنخواہوں میں خرچ کر دینگے ۔ ایک مرتبہ مظفر نگر کا کلکٹر تھانہ بھون آیا تھا بلا اطلاع خانقاہ کے دروازے تک آیا جب حضرت کو اطلاع دی تو حضرت اٹھ کر دروازہ پر تشریف لے گئے ۔ کھڑۓ کھڑے بات کی مدرسہ کا مختصر حال پوچھا وہ بتلا دیا ۔ حضرت نے ان سے فرمایا کہ اگر آپ بیٹھیں تو آپ کے لئے کرسی منگا دوں گا مگر اس نے کہا کہ اس وقت فرصت نہیں پھر دروازہ ہی سے واپس ہو گیا ۔ اور واپسی پر اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا کہ واقعی بزرگ آدمی ہیں مجھ پر ان کی خاص ہیبت اور رعب طاری ہو گیا ۔ اسی طرح ایک مرتبہ ایک ڈپٹی صاحب نے اطلاع بھیجی کہ ہم مدرسہ کا معائنہ کرنا چاہتے ۔