ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مہمان کا اکرام مامور بہ ہے آپ حضرات کو کھڑے ہونے سے اس لئے منع کیا کہ آپ کی تعظیم بے ضرورت تھی ۔ اس طرح اکرام مہمان کا حق بھی ادا ہو گیا اور کسی غیر مسلم کی تعظیم بے ضرورت بھی نہ ہوئی عوام کا دین و ایمان علماء سے رابطہ اور اعتقاد پر موقوف ہے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی عامی علماء پر اعتراض کرتا ہے تو اگر وہ اعتراض صحیح بھی ہو جب بھی یہ جی چاہتا ہے کہ علماء کی نصرت کروں ۔ جو بظاہر عصبیت ہے مگر میری نیت در حقیقت یہ ہوتی ہے کہ عوام علماء سے غیر معتقد نہ ہوں ورنہ ان کے دین ایمان کا کہیں ٹھکانا نہیں ۔ غیر مسلم حکام کے ساتھ تعلقات کے متعلق فرمایا کہ ان کی محبت اور دوستی فتنہ باطنہ ہے اور ان کی ناراضی فتنہ ظاہرہ اور ہمیں رسول اللہ ؐ نے ان دونوں فتنوں سے اللہ کی پناہ لینا سکھایا ہے حدیث میں ہے اللھم انی اعوذبک من الفتن ما ظھر منھا وما بطن ۔ غیر محرم عورتوں کی طرف نظر کے متعلق فرمایا کہ یہ اگرچہ اپنی ذات سے ایک صغیرہ گناہ ہے مگر اثرات و نتائج کے اعتبار سے بعض کبائر سے بھی زیادہ سخت ہے اور فرمایا کہ عورتوں کو غیر محرموں سے پردہ نہ رکھنا ایسا عقلی اور بد یہی مسئلہ ہے کہ اگر قرآن و حدیث میں ایک بھی حکم اس کے لئے نہ آتا جب بھی انسانی عقل اور غیرت کا تقاضا یہی ہوتا ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے ۔ آپ کسی شخص کو نہیں دیکھتے کہ وہ سو سو روپیہ کے نوٹ ریل کے تختہ پر ڈال دیتا ہو ۔ ان کو چھپا کر جیب کے اندر رکھنے کا اہتمام ایک فطری امر سمجھا جاتا ہے کیونکہ باہر نکالنے اور ڈالنے میں اوباش لوگوں کے اچک لینے کا خطرہ ہوتا ہے تو کیا عورت کی قمیت سو روپیہ کے نوٹ کے برابر بھی نہیں کہ اس کو اوباش نظروں سے چھپایا جائے ۔