ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ضیاء القلوب میں ذکر و مراقبہ وغیرہ کی شرائط کا درجہ حضرتؒ نے فرمایا کہ میں نے ضیاء القلوب حضرت حاجی صاحبؒ سے سبقا پڑھی ہے اس میں جتنی قیود ذکر کے لئے لکھی ہیں سب کے متعلق فرمایا کہ غیر ضروری ہیں اور بعض طبائع تو ان قیود سے مشوش ہو جاتی ہیں ۔ مقصود اصلی اعمال نہیں بلکہ رضائے حق ہے حضرتؒ نے فرمایا کہ لوگوں نے خلط کر رکھا ہے کہ مقصود اصلی اعمال کو سمجھ لیا ہے اور ظاہر ہے کہ اعمال میں مومن قوی اور مومن ضعیف برابر نہیں ہو سکتے اس لئے بعض آدمی غمگین ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں مقصود رضائے حق ہے اور اس میں قوی اور ضعیف اپنی اپنی قوت کے موافق عمل کر کے برابر ہو سکتے ہیں ۔ اور اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے صحت اور قوت میں فرق ہے قوی آدمی تندرست ہو کر بڑے بڑے کام کرنے لگتا ہے اور ضعیف باوجود تندرست ہو جانے کے وہ کام نہیں کر سکتا ۔ لیکن اگر اس سے وہ یہ سمجھے کہ میں تندرست نہیں ہوں تو غلط ہے ۔ غرض طبیب طبیب صحت کا ذمہ دار ہے قوت کا نہیں ۔ اسی طرح طریق سلوک طے کرنے سے صحت روحانی پیدا ہو جاتی ہے مگر قوت ایک فطری اور طبعی امر ہے ۔ صحت روحانی کی حقیقت یہ ہے کہ اعمال ظاہرہ و باطنہ کو اخلاص کیساتھ کرنے لگے ۔ صوفی کی تعریف شیخ عبد الوہاب شعرانی نے الیواقیت والجواہر میں صوفی کی تعریف عالم با عمل سے کی ہے اور حقیقت یہی ہے کہ تیسیر عمل کے لئے جو تدبیریں اور طریقے اختیار کئے جاتے ہیں انہی کا نام سلوک و طریقت ہے ۔ متاخرین صوفیہ کے بعض اعمال و وظائف جو سلف صالحین میں معروف نہ تھے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے ان کے متعلق فرمایا کہ یہ بدعت کی تعریف میں نہیں آتے ۔ اس کی مثال