ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
در حقیقت نیت ہبہ کرنے کی نہ ہو بلکہ یہ قصد ہو کہ جب اگلا سال پورا ہونے آویگا تو وہ مجھے ہبہ کر دیں گے اسی طرح نہ ان پر زکوۃ فرض ہو گی نہ ان پر یہ حیلہ حرام ہے اور بغیر حیلہ کے زکوۃ نہ لگانے کے گناہ سے زیادہ سخت گناہ ہے کیونکہ یہ حیلہ اللہ کے فرض سے بچنے کے لئے کیا گیا ہے جو دیانات سے متعلق ہے ۔ بنی اسرائیل نے جن پر یوم السبت میں مچھلی کا شکار حرام قرار دے دیا گیا تھا حیلے کر کے شکار کرنے کی صورتیں نکالی تھیں ۔ اس پر اللہ کا غضب اور عذاب نازل ہوا ۔ فرمایا کہ حیلہ کبھی مقصود شرع کے ابطال کے لئے ہوتا ہے وہ حرام ہے اور کبھی مقصود شرعی کی تحصیل و تعمیل کے لئے ہوتا ہے وہ جائز ہے ۔ اور جو حیلہ ایسا ہو کہ اس سے عوام کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو وہ بھی حرام ہے جیسے سود سے بچنے کے ایسے حیلے جن سے لوگ سود ہی کو حلال سمجھنے لگیں سب حرام ہیں ۔ تعویذ گنڈے حضرتؒ عملیات مروجہ کی پابندیوں کو پسند نہ فرماتے تھے ۔ آپؒ کو آپ کے مرشد حضرت حاجی امداد اللہ قدس سرہ نے فرمایا دیا تھا کہ کوئی کسی ضرورت سے تعویذ مانگے تو انکار نہ کرو اور وقت پر جو کوئی قرآن کی آیت یا اللہ کا نام اس مرض کے مناسب سمجھ میں آ جاوے وہ لکھ دیا کرو ۔ حضرت کا معمول اسی کے مطابق رہا ۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ ایک کاشتکار نے مجھ سے کہا کہ میرے کھیت میں چوہے بہت پیدا ہو جاتے ہیں اور بڑا نقصان پہنچاتے ہیں ۔ اس کے لئے کوئی تعویذ دے دیں ۔ حضرتؒ نے پانچ پرچوں پر قرآن کریم کے یہ الفاظ لکھ دیئے ۔ " لنھلکن الظالمین ،، اور فرمایا کہ ان کو کسی مٹی کی کلھیا یا ڈبے وغیرہ میں بند کر کے ایک کھیت کے درمیان اور چار چاروں گوشوں میں دفن کر دیں ۔ اسی طرح ایک شخص نے بچے کی ولادت کے بعد بیوی کی چھاتیوں میں دودھ کی زیادتی اور