ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
بلانا چاہتا تھا ۔ بھائی شبیر علی صاحب نے خیال فرمایا کہ میں نے خود حضرت سے کوئی درخواست ملاقات کی کی ہے یا کم از کم اپنی حاضری کی اطلاع کر دی ہے اس لئے مجھ سے خفا ہوتے ہوئے تشریف لائے کہ آپ لوگوں کو حضرت کی راحت اور صحت کی پرواہ نہیں ۔ اپنی ملاقاتوں کی فکر میں رہتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا مجھے قطعا کوئی علم نہیں کہ حضرت کو میری حاضری کی اطلاع پہنچ گئی میں نے کسی سے نہیں کہا ۔ خلاصہ یہ کہ بھائی شبیر علی صاحب نے مجھے حضرت کے زنانہ مکان میں جہاں حضرت فرد کش تھے پہنچا دیا اور بہت تاکید کی کہ چند منٹ سے زیادہ نہ بیٹھنا ۔ چنانچہ احقر نے مختصر ملاقات اور مزاج پرسی کے بعد اٹھنا چاہا تو حضرت نے روک لیا اور کچھ دیر تک ارشادات فرماتے رہے اس کے بعد فرمایا کہ اچھا بس اب میرا جی بھر گیا ۔ میں رخصت ہو گیا ۔ اس ذرہ بے مقدار اور ناکارہ و آوارہ کو دیکھئے اور حضرت قدس سرہ کی جلات شان کو اور پھر اس پر ضعف و علالت کے سبب اطباء کی مخالفت کو اور حضرت کے اس معاملہ کو ملاحظہ فرمائیے ۔ خا شاک بین کہ بر دل دریا گزر کند اور ان سب چیزوں کے ساتھ یہ رعایت کہ بھائی شبیر علی صاحب کے انتظام میں خلل نہ آئے اور ان کو ناگواری نہ ہو ۔ کتنی رعائتیں اس مختصر سے واقعہ میں ہیں اور در حقیقت دین کی اصل ہی حقوق و حدود کی رعایت ہے ۔ مسٹر جناح قائد اعظم کا ایک خط حضرت کے نام رمضان المبارک 1357 ھ ہی کا زمانہ تھا کہ حضرت کو یہ معلوم ہوا کہ مسلم لیگ اور کانگرس میں باہمی مصالحت کی گفتگو ہو رہی ہے اور مسٹر جناح گفتگو کرنے والے ہیں ۔ حضرتؒ کو یہ فکر ہوئی کہ مسٹر جناح شرعی احکام سے واقف نہیں کہیں اس مصالحت میں کچھ خلاف شرع شرائط پر صلح نہ ہو جائے تو مسلمانوں کے لئے بڑی مشکل ہو گی ۔ اس لئے مسٹر جناح کے نام اس مضمون کا خط لکھا کہ محض سیاسی اور اقتصادی معاملات میں تو آپ کو کچھ بتلانے کی ضرورت نہیں لیکن مذہبی امور میں