ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
فکر میرے سر پڑے گی یہ میرے لئے بالکل نا قابل تحمل ہے ۔ مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے یہ سنکر فرمایا کہ بات جو لکھنے کی تھی وہ تو آپ نے لکھدی اب میں کیا لکھوں ؟ فرمایا کہ پھر میں یہ لکھتا ہوں کہ میں اس شرط سے آتا ہوں کہ تین سو ماہوار تنخواہ ہو گی ۔ اور کوئی پابندی مجھ پر عائد نہ ہو گی ۔ جب چاہوں گا میں اپنے وطن آ جایا کروں گا ۔ دونوں کی یہ تحریریں پہنچیں تو ان سے وہی سمجھا گیا جو لکھنے والوں کا مقصود تھا کہ یہ آنے کے لئے تیار نہیں ۔ نواب صدیق حسن خان صاحب اہل حدیث میں سے تھے مگر مدرسہ کے لئے ان بزرگوں کو باوجود اختلاف مسلک کے دعوت دینا اس کی حق شناسی فراخ حوصلگی کی اور ان حضرات کی مقبولیت کی علامت ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ پھٹے پیوند زدہ کپڑے ٹوٹے جوتے میرے نزدیک ہرگز ذلت نہیں ۔ ہاں ذلت یہ ہے کہ کسی کے سامنے دست سوال دراز کرے ۔ خواہ ظاہرا یا باطنا کیونکہ بعض اوقات ظاہرا سوال نہیں کیا جاتا مگر دل میں سوال ہوتا ہے تو اسکا بھی اثر پڑتا ہے ۔ حق تعالی تو دلوں کے بھید اور اسرار پر مطلع ہیں وہ دلی سوال کا بھی اثر مرتب فرما دیتے ہیں جو ظاہری سوال کا ہوتا ہے یعنی مخاطب کے نزدیک ذلت و خواری ۔ 5 ربیع الثانی سے 9 جمادی الاولی 1358 ھ تک مجالس حکیم الامۃ کے اقتباسات اپنے حوصلہ اور فہم کے مطابق احقر نے جمع کئے تھے ۔ اس زمانے میں ملک میں عنایت اللہ مشرقی کی ملحدانہ کتابوں کی وجہ سے بڑا انشتار پھیلا ہوا تھا اس لئے حضرت نے ارادہ فرمایا کہ انکی سب کتابیں انصاف کے ساتھ دیکھ کر ان کے بارہ میں کوئی فیصلہ کیا جائے اور مسلمانوں کو اس فتنہ سے آگاہ کیا جائے ۔ یہ خدمت اس ناکارہ کے سپرد کی گئی ۔ بحمد للہ 18 جماد الاولی تک 9 دن میں اس موضوع پر تحقیق و تفتیش کے بعد ایک رسالہ مرتب ہو گیا جس کا نام حضرت نے یہ تجویذ فرمایا ۔ الارشاد فی بعض احکام الالحاد اسی زمانہ میں بحمد للہ یہ رسالہ شائع بھی ہو گیا ۔ اس چالیس روزہ حاضری میں جو ملفوظات مجالس حکیم الامۃ احقر نے ضبط کئے تھے انکا کچھ