ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
استعمال کی گئی ہے اسے اردو ادیب پسند کرتے ہوں مگر شاہانہ کلام سے بالکل بعید ہے ۔ ایک مکالمہ 53 : ایک شخص نے حضرت سے پوچھا کہ نمازیں پانچ کیوں فرض کی گئیں ؟ حضرت نے جواب دیا کہ آپ کی ناک منہ پر کیوں لگی کمر پر کیوں نہیں لگی ۔ وہ کہنے لگے کہ کمر پر لگتی تو بد صورت ہوتی ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ سب انسانوں کی ناک کمر ہی پر ہوا کرتی تو کیا ہوتا ۔ وہ خاموش ہو گئے ۔ ( انتہی ) احقر جامع کہتا ہے کہ حضرتؒ نے بار بار فرمایا کہ احکام شرعیہ کی حکمتیں بہت سی معلوم بھی ہیں اور کوشش کرنے سے مزید معلوم بھی ہو سکتی ہیں چنانچہ خود حضرت کی مستقل کتاب اس موضوع پر " المصاح العقلیہ فی الاحکام النقلیہ ،، کے نام سے شائع شدہ موجود ہے ۔ مگر فرمایا کہ بندہ کے لئے شایان نہیں کہ یہ احکم الحاکمین کے احکام کی لم اور حکمت کی تلاش میں رہے کیوں کہ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ حکم کی حکمت نہ معلوم ہو سکی تو اس پر عمل کرنا دو بھر ہو جاتا ہے بندہ کا کام بندگی اور تعمیل حکم ہے اور جتنا زیادہ کوئی شخص تعمیل کی کوشش کرتا ہے اتنا زیادہ اس پر احکام شرعیہ کی حکمتیں کھلتی جاتی ہیں ۔ ایک مرتبہ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں کہ اس کی حکمت ہمیں معلوم تو ہے مگر اس کا بتانا تمھارے لئے مضر ہے کہ تمھیں یہی علت لگ جائے گی یہ کہ ہر حکم شرعی کی مصلحت و حکمت کی تحقیق کرتے پھرو اور جو اصل اتباع کا حکم ہے وہ پورا نہ ہو اور فرمایا ۔ مصلحت نیست کہ از پردہ بر ون افتدر از ورنہ در مجلس رندان خبرے نیست کہ نیست خواجہ عزیزالحسن مجذوب 54 ۔ ارشاد فرمایا کہ خواجہ عزیزالحسن صاحب بڑے بڑے سرکاری عہدوں پر رہے مگر اپنا لباس اور وضع قطع ہمیشہ سادہ اور شریعت کے مطابق رکھی ۔ ایک جرمنی عیسائی نیان کو دور سے دیکھتے ہی کہا کہ یہ آدمی بہت شریف معلوم ہوتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ان کی نقالی کرتے