ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
خود ہی ہدایت پر ہیں ان کو تو ضرورت نہیں ۔ غیر متقی جن کو ضرورت ہے ان کے لئے یہ ہدایت نہیں ۔ حضرت نے فرمایا کہ میں ایک مثال پیش کرتا ہوں اس سے یہ مفہوم سمجھ میں آ جائے گا ۔ کہ کسی جگہ چند انگریزی کی کتابیں رکھی ہوں جو بی اے کے کورس میں داخل ہیں ان کو یہ کہنا کہ یہ بی اے کا کورس ہے صحیح ہے یا نہیں ؟ سب نے کہا کہ بالکل صحیح ہے حضرت نے فرمایا کہ جو شخص بی اے کر چکا ہے اس کو تو اس کورس کی ضرورت نہیں ۔ اور جس نے نہیں کیا وہ بی اے نہیں جو جواب آپ یہاں دیتے ہیں وہ ہی ھدی للمتقین کا جواب ہے سب کے سب مطمئن ہو کر خاموش ہو گئے مطلب واضح ہو گیا کہ یہ کتاب متقی بنانے والی ہے ۔ 1857 ء کی ایک نصیحت آمیز حکایت 79: حضرت نے فرمایا کہ ہمارے ماموں جو ایک آزاد منش درویش تھے انہوں نے 1857 ء کی جنگ آزادی کے زمانے کا ایک واقعہ نقل کیا کہ ایک مقام پر بہت سی لاشیں پڑی ہوئی تھیں ۔ ایک لالہ جی ۔ ( بنیہ ) دور کھڑے ہو کر تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ لاشوں میں سے ایک زخمی نے جو ابھی مرا نہیں تھا آواز دی لالہ جی ذرا یہاں آؤ ۔ لالہ جی گھبرا گئے اور بھاگنے لگے کہ مردہ بول اٹھا ہے ۔ اس نے پھر آواز دی کہ لالہ جی گھبراؤ نہیں میں مردہ نہیں زخمی ہو گیا ہوں اور مرنے والا ہوں ۔ میری کمر میں بہت سے روپے بندھے ہوئے ہیں ۔ مجھے خیال آیا کہ اب یہ روپیہ میرے تو کام کا نہیں ۔ تمھیں ہی دے دوں تمھارے کام آ جائیگا ۔ روپیہ کا نام سن کر لالہ جی پگھل گئے اور ڈرتے ڈرتے زخمی کے پاس گئے ۔ جب بالکل قریب آ گئے تو زخمی نے تلوار اٹھائی اور لالہ جی کی ٹانگ کاٹ دی ۔ اب تو لالہ جی گر پڑے مگر گرتے ہی اس کی کمر ٹٹولی کہ روپیہ تو سنگوا لوں ۔ زخمی نے کہا لالہ جی تم باؤ لے ہوئے ہو کوئی میدان جنگ میں روپیہ بھی باندھ کر لایا کرتا ہے ۔ بات اتنی ہے کہ یہاں سب مردے پڑے ہیں میں تنہا زندہ ہوں رات ہو رہی ہے میں نے چاہا کہ کوئی بات چیت کے لئے آدمی ہو تو رات آسان ہو جائے گی تمھیں ویسے ٹھہرنے کو کہتا تو