ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
پھر وہ گڑ بڑ کرتا ہے تو خفا ہوتے ہیں ۔ خصوصا شاگردوں اور گھریلو نوکروں کے معاملے میں یہ بہت پیش آتا ہے ادب کی بات یہ ہے کہ کسی کام پر مامور کرنے کے وقت پوری بات صاف اور سہل طریقے سے سمجھا دی جائے ۔ کشف و الہام کے ذریعہ جو علم حاصل ہو قابل اطمینان نہیں اطمینان صرف اس علم سے ہو سکتا ہے جو بواسطہ نبی کریمؐ ملا ہے ارشاد فرمایا کہ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی تحقیق اگرچہ یہ ہے کہ مشائخ کاملین کے کشف و الہام میں غلطی نہیں ہوتی ۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے فرمایا ہے کہ جو علم کسی امتی کو کشف و الہام کے طریقے سے حاصل ہوتا ہے وہ مستحکم قابل اطمینان نہیں بلکہ مکمل اطمینان اس علم پر ہو سکتا ہے جو رسول اللہ ؐ کے واسطے سے ملتا ہے ۔ فرمایا کہ کشف و الہام میں بعض اوقات صاحب کشف کا امتحان بھی مطلوب ہوتا ہے اور نبی کریمؐ کی تعلیم میں ابتلاء و امتحان کا امکان نہیں کیونکہ نبی کی شان صرف ہادی کی ہوتی ہے ۔ ضلالت و گمراہی اس کے راستے میں نہیں آ سکتی ۔ بخلاف کشف کے کہ اس کا تعلق تکوینی امور سے ہے اور تکوین و تقدیر میں ہدایت و ضلالت دونوں ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالی جل شانہ کی شان جدا ہے ۔ ہدایت اور ضلالت دونوں ان کی قدرت و مشیت سے ہوتی ہیں اسی لئے خواب میں شیطان ملعون اپنی خدائی کا دعوی تو کر سکتا ہے مگر خواب میں بھی اس کو یہ کہنے کی قدرت نہیں دی گئی کہ وہ اپنے آپ کو نبی یا رسول ظاہر کرے ۔ کیونکہ ایسی صورت میں انسان دھوکہ کھا سکتا ہے اور خدائی کے دعوی میں ایسا دھوکہ نہیں ہو سکتا ادنی عقل والا بھی خود اس کو باطل سمجھے گا ۔ طریق میں مبتدی اور منتہی کے حالات کا فرق ارشاد فرمایا کہ ابتداء میں انسان کا قلب اسکی نظر کے تابع ہوتا ہے جس طرف نظر جاتی ہے اسی طرف قلب کا دھیان لگ جاتا ہے اور رسوخ کے بعد معاملہ بر عکس ہو جاتا ہے کہ نظر قلب کے تابع ہو جاتی ہے اسی لئے مبتدی کے لئے خشوع حاصل کرنے کے واسطے آنکھ بند کرنے کی