ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہے ۔ یہی حال مجاہدات صوفیہ کا بھی ہے کہ وہ در اصل دوائیں ہیں غذاء نہیں ۔ ان کو بقدر ضرورت مزاج و طبیعت کی مناسبت سے استعمال کرانا چاہیے ۔ غرض یہ ہے کہ مجاہدات مقصود نہیں بلکہ طریق مقصود اور ذریعہ ہیں طریق اور مقصود میں امتیاز کرنا چاہیے ۔ 17 رمضان 1348 ھ دو بزرگوں کا ایک مسئلہ میں مکالمہ رخصت اور عزیمت سے متعلق فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ مرض وفات میں باوجود شرعی گنجائش کے تیمم نہ کرتے تھے بلکہ تکلیف کے ساتھ وضوء ہی کا اہتمام فرماتے تھے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ خدمت میں حاضر ہوئے ۔ یہ دیکھ کر فرمایا کہ آپ تو اس کو کمال سمجھتے ہوں گے کہ تیمم کی رخصت ہونے کے باوجود وضو کرتے ہیں مگر میرے خیال میں یہ کمال نہیں بلکہ نقص ہے کہ تیمم جو اللہ تعالی نے ایک نعمت کے طور پر بیمار کے لئے مشروع اور جائز قرار دیا ہے اللہ کے اس انعام سے دل میں تنگی پیدا ہونا کوئی کمال نہیں ہو سکتا بلکہ ایک روگ ہے ۔ حضرت نانوتوی نے ان کی رائے کو پسند فرمایا اور اس کے مطابق عمل کرنے لگے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ شرعی رخصتوں سے دل میں عقلی انقباض اور تنگی محسوس ہو تو وہ مذموم ہے طبعی انقباض کا مضائقہ نہیں ۔ ایک اور مقام پر حضرتؒ نے فرمایا کہ عبدیت کا تقاضا تو یہی ہے کہ بیمار اپنی کمزوری اور ضعف کا اعتراف کرے ۔ اللہ کی دی ہوئی رخصتوں پر خوش دلی سے عمل کرے کیونکہ حدیث میں ارشاد ہے ۔ ان اللہ یحب ان توتی رخصہ کما یحب ان توتی عزائمہ ۔ یعنی ، اللہ تعالی اپنی دی ہوئی رخصتوں پر عمل کو بھی ایسا ہی پسند فرماتے ہیں جیسا کہ عزیمت پر عمل کرنے کو پسند فرماتے ہیں ۔ مولانا رومیؒ نے اسی مضمون کو خوب انداز میں فرمایا ہے ؎