ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اصل مقصود تصوف کا نہایت سہل الوصول ہے لوگوں نے غیر ضروری چیزوں کو اس کا جزو بنا کر مشکل کر رکھا ہے مجلس جمادی الثانیہ 1357 ھ عادت اللہ یہ ہے کہ جتنی چیزیں انسان کے لئے زیادہ ضروری ہیں اتنا ہی ان کو سستی اور سہل الوصول بنایا ہے ۔ سب سے زیادہ ضرورت ہوا کی ہے ۔ وہ ہر جگہ ہر وقت مفت ملتی ہے بلکہ ایک درجہ میں جبری قسمت ہے کہ کوئی اس سے بچنے کا ارداہ بھی کرے تو کامیاب ہونا مشکل ہے دوسرے درجہ میں پانی ہے وہ بھی عام طور پر مفت ہے اور کہیں بہت ہی مختصر سی قیمت بھی ہے ۔ وعلی ھذا دوسرے اشیاء اور سب سے قلیل النفع چیزیں جوہرات وغیرہ ہیں وہ سب سے زیادہ گراں ہیں طریق و صول اللہ بھی چونکہ عام النفع چیز ہے اس لئے فطرۃ آسان ہونا چاہیے مگر مشکل یہ ہے کہ لوگوں کے غلو نے اسے مشکل بنا رکھا ہے غیر اختیاری اور غیر ضروری اصول و اعمال کا نام تصوف رکھ لیا ہے حالانکہ وہ تو کچھ اور ہی چیز ہے وہ فقط توجہ الی اللہ اس اعتقاد کے ساتھ کہ جب ہم حق تعالی کی طرف متوجہ ہوں گے تو وہ حسب وعدہ حدیث ہم سے زیادہ ہماری طرف توجہ مبذول فرمائیں گے ۔ اس میں تو کسی نفلی عمل کی بھی ضرورت نہیں ہے البتہ تکمیل فرائض کر لیا جائے یہ کافی ہے علماء نے لکھا ہے کہ تکمیل فرائض تکثیر نوافل سے زیادہ افضل ہے اور یہ امر ایک طبعی امر بھی ہے ایک شخص دعوت میں دس کھانے کھلاتا ہے مگر خراب اور دوسرا صرف ایک کھانا پکاتا ہے مگر عمدہ اور نفیس ظاہر ہے کہ آپ اس ایک کو ان دس پر ترجیح دیں گے ۔ مسند احمد میں ایک حدیث ہے جو ۔ التکشف ، میں نقل کی گئی ہے مضمون اس کا یہ ہے کہ چند صحابہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ ایک صحابی سامنے سے گزرے تو موجودین میں سے ایک صحابی نے کہا کہ میں ان ( گزرنے والوں ) کو مبغوض رکھتا ہوں ۔ اس کی خبر کسی نے اٹھ کر ان صحابی کو کر دی ۔ وہ لوٹ کر آئے اور دریافت کیا ۔ آپ نے میرے متعلق یہ کہا ہے کہ ، انی لا بغض ھذا ،، انہوں